زکریاہ 8

ایک نیا آغاز

1ایک بار پھر رب الافواج کا کلام مجھ پر نازل ہوا، 2”رب الافواج فرماتا ہے کہ مَیں بڑی غیرت سے صیون کے لئے لڑ رہا ہوں، بڑے غصے میں اُس کے لئے جد و جہد کر رہا ہوں۔ 3رب فرماتا ہے کہ مَیں صیون کے پاس واپس آؤں گا، دوبارہ یروشلم کے بیچ میں سکونت کروں گا۔ تب یروشلم ’وفاداری کا شہر‘ اور رب الافواج کا پہاڑ ’کوہِ مُقدّس‘ کہلائے گا۔ 4کیونکہ رب الافواج فرماتا ہے، ’بزرگ مرد و خواتین دوبارہ یروشلم کے چوکوں میں بیٹھیں گے، اور ہر ایک اِتنا عمر رسیدہ ہو گا کہ اُسے چھڑی کا سہارا لینا پڑے گا۔ 5ساتھ ساتھ چوک کھیل کود میں مصروف لڑکوں لڑکیوں سے بھرے رہیں گے۔‘

6رب الافواج فرماتا ہے، ’شاید یہ اُس وقت بچے ہوئے اسرائیلیوں کو ناممکن لگے۔ لیکن کیا ایسا کام میرے لئے جو رب الافواج ہوں ناممکن ہے؟ ہرگز نہیں!‘ 7رب الافواج فرماتا ہے، ’مَیں اپنی قوم کو مشرق اور مغرب کے ممالک سے بچا کر 8واپس لاؤں گا، اور وہ یروشلم میں بسیں گے۔ وہاں وہ میری قوم ہوں گے اور مَیں وفاداری اور انصاف کے ساتھ اُن کا خدا ہوں گا۔‘

9رب الافواج فرماتا ہے، ’حوصلہ رکھ کر تعمیری کام تکمیل تک پہنچاؤ! آج بھی تم اُن باتوں پر اعتماد کر سکتے ہو جو نبیوں نے رب الافواج کے گھر کی بنیاد ڈالتے وقت سنائی تھیں۔ 10یاد رہے کہ اُس وقت سے پہلے نہ انسان اور نہ حیوان کو محنت کی مزدوری ملتی تھی۔ آنے جانے والے کہیں بھی دشمن کے حملوں سے محفوظ نہیں تھے، کیونکہ مَیں نے ہر آدمی کو اُس کے ہم سائے کا دشمن بنا دیا تھا۔‘ 11لیکن رب الافواج فرماتا ہے، ’اب سے مَیں تم سے جو بچے ہوئے ہو ایسا سلوک نہیں کروں گا۔ 12لوگ سلامتی سے بیج بوئیں گے، انگور کی بیل وقت پر اپنا پھل لائے گی، کھیتوں میں فصلیں پکیں گی اور آسمان اوس پڑنے دے گا۔ یہ تمام چیزیں مَیں یہوداہ کے بچے ہوؤں کو میراث میں دوں گا۔ 13اے یہوداہ اور اسرائیل، پہلے تم دیگر اقوام میں لعنت کا نشانہ بن گئے تھے، لیکن اب جب مَیں تمہیں رِہا کروں گا تو تم برکت کا باعث ہو گے۔ ڈرو مت! حوصلہ رکھو!‘

14رب الافواج فرماتا ہے، ’پہلے جب تمہارے باپ دادا نے مجھے طیش دلایا تو مَیں نے تم پر آفت لانے کا مصمم ارادہ کر لیا تھا اور کبھی نہ پچھتایا۔ 15لیکن اب مَیں یروشلم اور یہوداہ کو برکت دینا چاہتا ہوں۔ اِس میں میرا ارادہ اُتنا ہی پکا ہے جتنا پہلے تمہیں نقصان پہنچانے میں پکا تھا۔ چنانچہ ڈرو مت! 16لیکن اِن باتوں پر دھیان دو، ایک دوسرے سے سچ بات کرو، عدالت میں سچائی اور سلامتی پر مبنی فیصلے کرو، 17اپنے پڑوسی کے خلاف بُرے منصوبے مت باندھو اور جھوٹی قَسم کھانے کے شوق سے باز آؤ۔ اِن تمام چیزوں سے مَیں نفرت کرتا ہوں۔‘ یہ رب کا فرمان ہے۔“

18ایک بار پھر رب الافواج کا کلام مجھ پر نازل ہوا، 19”رب الافواج فرماتا ہے کہ آج تک یہوداہ کے لوگ چوتھے، پانچویں، ساتویں اور دسویں مہینے میں روزہ رکھ کر ماتم کرتے آئے ہیں۔ لیکن اب سے یہ اوقات خوشی و شادمانی کے موقعے ہوں گے جن پر جشن مناؤ گے۔ لیکن سچائی اور سلامتی کو پیار کرو!

20رب الافواج فرماتا ہے کہ ایسا وقت آئے گا جب دیگر اقوام اور متعدد شہروں کے لوگ یہاں آئیں گے۔ 21ایک شہر کے باشندے دوسرے شہر میں جا کر کہیں گے، ’آؤ، ہم یروشلم جا کر رب سے التماس کریں، رب الافواج کی مرضی دریافت کریں۔ ہم بھی جائیں گے۔‘ 22ہاں، متعدد اقوام اور طاقت ور اُمّتیں یروشلم آئیں گی تاکہ رب الافواج کی مرضی معلوم کریں اور اُس سے التماس کریں۔

23رب الافواج فرماتا ہے کہ اُن دنوں میں مختلف اقوام اور اہلِ زبان کے دس آدمی ایک یہودی کے دامن کو پکڑ کر کہیں گے، ’ہمیں اپنے ساتھ چلنے دیں، کیونکہ ہم نے سنا ہے کہ اللہ آپ کے ساتھ ہے‘۔“