رُومیوں 1

سلام

1یہ خط مسیح عیسیٰ کے غلام پولس کی طرف سے ہے جسے رسول ہونے کے لئے بُلایا اور اللہ کی خوش خبری کی منادی کرنے کے لئے الگ کیا گیا ہے۔

2پاک نوشتوں میں درج اِس خوش خبری کا وعدہ اللہ نے پہلے ہی اپنے نبیوں سے کر رکھا تھا۔ 3اور یہ پیغام اُس کے فرزند عیسیٰ کے بارے میں ہے۔ انسانی لحاظ سے وہ داؤد کی نسل سے پیدا ہوا، 4جبکہ روح القدس کے لحاظ سے وہ قدرت کے ساتھ اللہ کا فرزند ٹھہرا جب وہ مُردوں میں سے جی اُٹھا۔ یہ ہے ہمارے خداوند عیسیٰ مسیح کے بارے میں اللہ کی خوش خبری۔ 5مسیح سے ہمیں رسولی اختیار کا یہ فضل حاصل ہوا ہے کہ ہم تمام غیریہودیوں میں منادی کریں تاکہ وہ ایمان لا کر اُس کے تابع ہو جائیں اور یوں مسیح کے نام کو جلال ملے۔ 6آپ بھی اُن غیریہودیوں میں سے ہیں، جو عیسیٰ مسیح کے بُلائے ہوئے ہیں۔

7مَیں آپ سب کو لکھ رہا ہوں جو روم میں اللہ کے پیارے ہیں اور مخصوص و مُقدّس ہونے کے لئے بُلائے گئے ہیں۔

خدا ہمارا باپ اور خداوند عیسیٰ مسیح آپ کو فضل اور سلامتی عطا کریں۔

روم جانے کی آرزو

8اوّل، مَیں آپ سب کے لئے عیسیٰ مسیح کے وسیلے سے اپنے خدا کا شکر کرتا ہوں، کیونکہ پوری دنیا میں آپ کے ایمان کا چرچا ہو رہا ہے۔ 9خدا ہی میرا گواہ ہے جس کی خدمت مَیں اپنی روح میں کرتا ہوں جب مَیں اُس کے فرزند کے بارے میں خوش خبری پھیلاتا ہوں، مَیں لگاتار آپ کو یاد کرتا رہتا ہوں 10اور ہر وقت اپنی دعاؤں میں منت کرتا ہوں کہ اللہ مجھے آخرکار آپ کے پاس آنے کی کامیابی عطا کرے۔ 11کیونکہ مَیں آپ سے ملنے کا آرزومند ہوں۔ مَیں چاہتا ہوں کہ میرے ذریعے آپ کو کچھ روحانی برکت مل جائے اور یوں آپ مضبوط ہو جائیں۔ 12یعنی آنے کا مقصد یہ ہے کہ میرے ایمان سے آپ کی حوصلہ افزائی کی جائے اور اِسی طرح آپ کے ایمان سے میرا حوصلہ بھی بڑھ جائے۔

13بھائیو، آپ کے علم میں ہو کہ مَیں نے بہت دفعہ آپ کے پاس آنے کا ارادہ کیا۔ کیونکہ جس طرح دیگر غیریہودی اقوام میں میری خدمت سے پھل پیدا ہوا ہے اُسی طرح آپ میں بھی پھل دیکھنا چاہتا ہوں۔ لیکن آج تک مجھے روکا گیا ہے۔ 14بات یہ ہے کہ یہ خدمت سرانجام دینا میرا فرض ہے، خواہ یونانیوں میں ہو یا غیریونانیوں میں، خواہ داناؤں میں ہو یا نادانوں میں۔ 15یہی وجہ ہے کہ مَیں آپ کو بھی جو روم میں رہتے ہیں اللہ کی خوش خبری سنانے کا مشتاق ہوں۔

اللہ کی خوش خبری کی قدرت

16مَیں تو خوش خبری کے سبب سے شرماتا نہیں، کیونکہ یہ اللہ کی قدرت ہے جو ہر ایک کو جو ایمان لاتا ہے نجات دیتی ہے، پہلے یہودیوں کو، پھر غیریہودیوں کو۔ 17کیونکہ اِس خوش خبری میں اللہ کی ہی راست بازی ظاہر ہوتی ہے، وہ راست بازی جو شروع سے آخر تک ایمان پر مبنی ہے۔ یہی بات کلامِ مُقدّس میں درج ہے جب لکھا ہے، ”راست باز ایمان ہی سے جیتا رہے گا۔“

انسان پر اللہ کا غضب

18لیکن اللہ کا غضب آسمان پر سے اُن تمام بےدین اور ناراست لوگوں پر نازل ہوتا ہے جو سچائی کو اپنی ناراستی سے دبائے رکھتے ہیں۔ 19جو کچھ اللہ کے بارے میں معلوم ہو سکتا ہے وہ تو اُن پر ظاہر ہے، ہاں اللہ نے خود یہ اُن پر ظاہر کیا ہے۔ 20کیونکہ دنیا کی تخلیق سے لے کر آج تک انسان اللہ کی اَن دیکھی فطرت یعنی اُس کی ازلی قدرت اور الوہیت مخلوقات کا مشاہدہ کرنے سے پہچان سکتا ہے۔ اِس لئے اُن کے پاس کوئی عذر نہیں۔ 21اللہ کو جاننے کے باوجود اُنہوں نے اُسے وہ جلال نہ دیا جو اُس کا حق ہے، نہ اُس کا شکر ادا کیا بلکہ وہ باطل خیالات میں پڑ گئے اور اُن کے بےسمجھ دلوں پر تاریکی چھا گئی۔ 22وہ دعویٰ تو کرتے تھے کہ ہم دانا ہیں، لیکن احمق ثابت ہوئے۔ 23یوں اُنہوں نے غیرفانی خدا کو جلال دینے کے بجائے ایسے بُتوں کی پوجا کی جو فانی انسان، پرندوں، چوپایوں اور رینگنے والے جانوروں کی صورت میں بنائے گئے تھے۔

24اِس لئے اللہ نے اُنہیں اُن نجس کاموں میں چھوڑ دیا جو اُن کے دل کرنا چاہتے تھے۔ نتیجے میں اُن کے جسم ایک دوسرے سے بےحرمت ہوتے رہے۔ 25ہاں، اُنہوں نے اللہ کے بارے میں سچائی کو رد کر کے جھوٹ کو اپنا لیا اور مخلوقات کی پرستش اور خدمت کی، نہ کہ خالق کی، جس کی تعریف ابد تک ہوتی رہے، آمین۔

26یہی وجہ ہے کہ اللہ نے اُنہیں اُن کی شرم ناک شہوتوں میں چھوڑ دیا۔ اُن کی خواتین نے فطرتی جنسی تعلقات کے بجائے غیرفطرتی تعلقات رکھے۔ 27اِسی طرح مرد خواتین کے ساتھ فطرتی تعلقات چھوڑ کر ایک دوسرے کی شہوت میں مست ہو گئے۔ مردوں نے مردوں کے ساتھ بےحیا حرکتیں کر کے اپنے بدنوں میں اپنی اِس گم راہی کا مناسب بدلہ پایا۔

28اور چونکہ اُنہوں نے اللہ کو جاننے سے انکار کر دیا اِس لئے اُس نے اُنہیں اُن کی مکروہ سوچ میں چھوڑ دیا۔ اور اِس لئے وہ ایسی حرکتیں کرتے رہتے ہیں جو کبھی نہیں کرنی چاہئیں۔ 29وہ ہر طرح کی ناراستی، شر، لالچ اور بُرائی سے بھرے ہوئے ہیں۔ وہ حسد، خوں ریزی، جھگڑے، فریب اور کینہ وری سے لبریز ہیں۔ وہ چغلی کھانے والے، 30تہمت لگانے والے، اللہ سے نفرت کرنے والے، سرکش، مغرور، شیخی باز، بدی کو ایجاد کرنے والے، ماں باپ کے نافرمان، 31بےسمجھ، بےوفا، سنگ دل اور بےرحم ہیں۔ 32اگرچہ وہ اللہ کا فرمان جانتے ہیں کہ ایسا کرنے والے سزائے موت کے مستحق ہیں توبھی وہ ایسا کرتے ہیں۔ نہ صرف یہ بلکہ وہ ایسا کرنے والے دیگر لوگوں کو شاباش بھی دیتے ہیں۔