نوحہ 3

مصیبت میں رب کی مہربانی پر اُمید

1ہائے، مجھے کتنا دُکھ اُٹھانا پڑا! اور یہ سب کچھ اِس لئے ہو رہا ہے کہ رب کا غضب مجھ پر نازل ہوا ہے، اُسی کی لاٹھی مجھے تربیت دے رہی ہے۔

2اُس نے مجھے ہانک ہانک کر تاریکی میں چلنے دیا، کہیں بھی روشنی نظر نہیں آئی۔

3روزانہ وہ بار بار اپنا ہاتھ میرے خلاف اُٹھاتا رہتا ہے۔

4اُس نے میرے جسم اور جِلد کو سڑنے دیا، میری ہڈیوں کو توڑ ڈالا۔

5مجھے گھیر کر اُس نے زہر اور سخت مصیبت کی دیوار میرے ارد گرد کھڑی کر دی۔

6اُس نے مجھے تاریکی میں بسایا۔ اب مَیں اُن کی مانند ہوں جو بڑی دیر سے قبر میں پڑے ہیں۔

7اُس نے مجھے پیتل کی بھاری زنجیروں میں جکڑ کر میرے ارد گرد ایسی دیواریں کھڑی کیں جن سے مَیں نکل نہیں سکتا۔

8خواہ مَیں مدد کے لئے کتنی چیخیں کیوں نہ ماروں وہ میری التجائیں اپنے حضور پہنچنے نہیں دیتا۔

9جہاں بھی مَیں چلنا چاہوں وہاں اُس نے تراشے پتھروں کی مضبوط دیوار سے مجھے روک لیا۔ میرے تمام راستے بھول بُھلیاں بن گئے ہیں۔

10اللہ ریچھ کی طرح میری گھات میں بیٹھ گیا، شیرببر کی طرح میری تاک لگائے چھپ گیا۔

11اُس نے مجھے صحیح راستے سے بھٹکا دیا، پھر مجھے پھاڑ کر بےسہارا چھوڑ دیا۔

12اپنی کمان کو تان کر اُس نے مجھے اپنے تیروں کا نشانہ بنایا۔

13اُس کے تیروں نے میرے گُردوں کو چیر ڈالا۔

14مَیں اپنی پوری قوم کے لئے مذاق کا نشانہ بن گیا ہوں۔ وہ پورے دن اپنے گیتوں میں مجھے لعن طعن کرتے ہیں۔

15اللہ نے مجھے کڑوے زہر سے سیر کیا، مجھے ناگوار تلخی کا پیالہ پلایا۔

16اُس نے میرے دانتوں کو بجری چبانے دی، مجھے کچل کر خاک میں ملا دیا۔

17میری جان سے سکون چھین لیا گیا، اب مَیں خوش حالی کا مزہ بھول ہی گیا ہوں۔

18چنانچہ مَیں بولا، ”میری شان اور رب پر سے میری اُمید جاتی رہی ہے۔“

19میری تکلیف دہ اور بےوطن حالت کا خیال کڑوے زہر کی مانند ہے۔

20توبھی میری جان کو اُس کی یاد آتی رہتی ہے، سوچتے سوچتے وہ میرے اندر دب جاتی ہے۔

21لیکن مجھے ایک بات کی اُمید رہی ہے، اور یہی مَیں بار بار ذہن میں لاتا ہوں،

22رب کی مہربانی ہے کہ ہم نیست و نابود نہیں ہوئے۔ کیونکہ اُس کی شفقت کبھی ختم نہیں ہوتی

23بلکہ ہر صبح از سرِ نو ہم پر چمک اُٹھتی ہے۔ اے میرے آقا، تیری وفاداری عظیم ہے۔

24میری جان کہتی ہے، ”رب میرا موروثی حصہ ہے، اِس لئے مَیں اُس کے انتظار میں رہوں گی۔“

25کیونکہ رب اُن پر مہربان ہے جو اُس پر اُمید رکھ کر اُس کے طالب رہتے ہیں۔

26چنانچہ اچھا ہے کہ ہم خاموشی سے رب کی نجات کے انتظار میں رہیں۔

27اچھا ہے کہ انسان جوانی میں اللہ کا جوا اُٹھائے پھرے۔

28جب جوا اُس کی گردن پر رکھا جائے تو وہ چپکے سے تنہائی میں بیٹھ جائے۔

29وہ خاک میں اوندھے منہ ہو جائے، شاید ابھی تک اُمید ہو۔

30وہ مارنے والے کو اپنا گال پیش کرے، چپکے سے ہر طرح کی رُسوائی برداشت کرے۔

31کیونکہ رب انسان کو ہمیشہ تک رد نہیں کرتا۔

32اُس کی شفقت اِتنی عظیم ہے کہ گو وہ کبھی انسان کو دُکھ پہنچائے توبھی وہ آخرکار اُس پر دوبارہ رحم کرتا ہے۔

33کیونکہ وہ انسان کو دبانے اور غم پہنچانے میں خوشی محسوس نہیں کرتا۔

34ملک میں تمام قیدیوں کو پاؤں تلے کچلا جا رہا ہے۔

35اللہ تعالیٰ کے دیکھتے دیکھتے انسان کی حق تلفی کی جا رہی ہے،

36عدالت میں لوگوں کا حق مارا جا رہا ہے۔ لیکن رب کو یہ سب کچھ نظر آتا ہے۔

37کون کچھ کروا سکتا ہے اگر رب نے اِس کا حکم نہ دیا ہو؟

38آفتیں اور اچھی چیزیں دونوں اللہ تعالیٰ کے فرمان پر وجود میں آتی ہیں۔

39تو پھر انسانوں میں سے کون اپنے گناہوں کی سزا پانے پر شکایت کرے؟

40آؤ، ہم اپنے چال چلن کا جائزہ لیں، اُسے اچھی طرح جانچ کر رب کے پاس واپس آئیں۔

41ہم اپنے دل کو ہاتھوں سمیت آسمان کی طرف مائل کریں جہاں اللہ ہے۔

42ہم اقرار کریں، ”ہم بےوفا ہو کر سرکش ہو گئے ہیں، اور تُو نے ہمیں معاف نہیں کیا۔

43تُو اپنے قہر کے پردے کے پیچھے چھپ کر ہمارا تعاقب کرنے لگا، بےرحمی سے ہمیں مارتا گیا۔

44تُو بادل میں یوں چھپ گیا ہے کہ کوئی بھی دعا تجھ تک نہیں پہنچ سکتی۔

45تُو نے ہمیں اقوام کے درمیان کُوڑا کرکٹ بنا دیا۔

46ہمارے تمام دشمن ہمیں طعنے دیتے ہیں۔

47دہشت اور گڑھے ہمارے نصیب میں ہیں، ہم دھڑام سے گر کر تباہ ہو گئے ہیں۔“

48آنسو میری آنکھوں سے ٹپک ٹپک کر ندیاں بن گئے ہیں، مَیں اِس لئے رو رہا ہوں کہ میری قوم تباہ ہو گئی ہے۔

49میرے آنسو رُک نہیں سکتے بلکہ اُس وقت تک جاری رہیں گے

50جب تک رب آسمان سے جھانک کر مجھ پر دھیان نہ دے۔

51اپنے شہر کی عورتوں سے دشمن کا سلوک دیکھ کر میرا دل چھلنی ہو رہا ہے۔

52جو بلاوجہ میرے دشمن ہیں اُنہوں نے پرندے کی طرح میرا شکار کیا۔

53اُنہوں نے مجھے جان سے مارنے کے لئے گڑھے میں ڈال کر مجھ پر پتھر پھینک دیئے۔

54سیلاب مجھ پر آیا، اور میرا سر پانی میں ڈوب گیا۔ مَیں بولا، ”میری زندگی کا دھاگا کٹ گیا ہے۔“

55اے رب، جب مَیں گڑھے کی گہرائیوں میں تھا تو مَیں نے تیرے نام کو پکارا۔

56مَیں نے التجا کی، ”اپنا کان بند نہ رکھ بلکہ میری آہیں اور چیخیں سن!“ اور تُو نے میری سنی۔

57جب مَیں نے تجھے پکارا تو تُو نے قریب آ کر فرمایا، ”خوف نہ کھا۔“

58اے رب، تُو عدالت میں میرے حق میں مقدمہ لڑا، بلکہ تُو نے میری جان کا عوضانہ بھی دیا۔

59اے رب، جو ظلم مجھ پر ہوا وہ تجھے صاف نظر آتا ہے۔ اب میرا انصاف کر!

60تُو نے اُن کی تمام کینہ پروری پر توجہ دی ہے۔ جتنی بھی سازشیں اُنہوں نے میرے خلاف کی ہیں اُن سے تُو واقف ہے۔

61اے رب، اُن کی لعن طعن، اُن کے میرے خلاف تمام منصوبے تیرے کان تک پہنچ گئے ہیں۔

62جو کچھ میرے مخالف پورا دن میرے خلاف پھسپھساتے اور بڑبڑاتے ہیں اُس سے تُو خوب آشنا ہے۔

63دیکھ کہ یہ کیا کرتے ہیں! خواہ بیٹھے یا کھڑے ہوں، ہر وقت وہ اپنے گیتوں میں مجھے اپنے مذاق کا نشانہ بناتے ہیں۔

64اے رب، اُنہیں اُن کی حرکتوں کا مناسب اجر دے!

65اُن کے ذہنوں کو کُند کر، تیری لعنت اُن پر آ پڑے!

66اُن پر اپنا پورا غضب نازل کر! جب تک وہ تیرے آسمان کے نیچے سے غائب نہ ہو جائیں اُن کا تعاقب کرتا رہ