قضاۃ 8

افرائیم ناراض ہو جاتا ہے

1لیکن افرائیم کے مردوں نے شکایت کی، ”آپ نے ہم سے کیسا سلوک کیا؟ آپ نے ہمیں کیوں نہیں بُلایا جب مِدیان سے لڑنے گئے؟“ ایسی باتیں کرتے کرتے اُنہوں نے جدعون کے ساتھ سخت بحث کی۔ 2لیکن جدعون نے جواب دیا، ”کیا آپ مجھ سے کہیں زیادہ کامیاب نہ ہوئے؟ اور جو انگور فصل جمع کرنے کے بعد افرائیم کے باغوں میں رہ جاتے ہیں کیا وہ میرے چھوٹے خاندان ابی عزر کی پوری فصل سے زیادہ نہیں ہوتے؟ 3اللہ نے تو مِدیان کے سرداروں عوریب اور زئیب کو آپ کے حوالے کر دیا۔ اِس کی نسبت مجھ سے کیا کامیابی حاصل ہوئی ہے؟“ یہ سن کر افرائیم کے مردوں کا غصہ ٹھنڈا ہو گیا۔

سُکات اور فنوایل جدعون کی مدد نہیں کرتے

4جدعون اپنے 300 مردوں سمیت دریائے یردن کو پار کر چکا تھا۔ دشمن کا تعاقب کرتے کرتے وہ تھک گئے تھے۔ 5اِس لئے جدعون نے قریب کے شہر سُکات کے باشندوں سے گزارش کی، ”میرے فوجیوں کو کچھ روٹی دے دیں۔ وہ تھک گئے ہیں، کیونکہ ہم مِدیانی سردار زبح اور ضلمُنّع کا تعاقب کر رہے ہیں۔“ 6لیکن سُکات کے بزرگوں نے جواب دیا، ”ہم آپ کے فوجیوں کو روٹی کیوں دیں؟ کیا آپ زبح اور ضلمُنّع کو پکڑ چکے ہیں کہ ہم ایسا کریں؟“ 7یہ سن کر جدعون نے کہا، ”جوں ہی رب اِن دو سرداروں زبح اور ضلمُنّع کو میرے ہاتھ میں کر دے گا مَیں تم کو ریگستان کی کانٹےدار جھاڑیوں اور اونٹ کٹاروں سے گاہ کر تباہ کر دوں گا۔“

8وہ آگے نکل کر فنوایل شہر پہنچ گیا۔ وہاں بھی اُس نے روٹی مانگی، لیکن فنوایل کے باشندوں نے سُکات کا سا جواب دیا۔ 9یہ سن کر اُس نے کہا، ”جب مَیں سلامتی سے واپس آؤں گا تو تمہارا یہ بُرج گرا دوں گا!“

مِدیانیوں پر پوری فتح

10اب زبح اور ضلمُنّع قرقور پہنچ گئے تھے۔ 15,000 افراد اُن کے ساتھ رہ گئے تھے، کیونکہ مشرقی اتحادیوں کے 1,20,000 تلواروں سے لیس فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔ 11جدعون نے مِدیانیوں کے پیچھے چلتے ہوئے خانہ بدوشوں کا وہ راستہ استعمال کیا جو نوبح اور یگبہا کے مشرق میں ہے۔ اِس طریقے سے اُس نے اُن کی لشکرگاہ پر اُس وقت حملہ کیا جب وہ اپنے آپ کو محفوظ سمجھ رہے تھے۔ 12دشمن میں افرا تفری پیدا ہوئی اور زبح اور ضلمُنّع فرار ہو گئے۔ لیکن جدعون نے اُن کا تعاقب کرتے کرتے اُنہیں پکڑ لیا۔

13اِس کے بعد جدعون لوٹا۔ وہ ابھی حرِس کے درہ سے اُتر رہا تھا 14کہ سُکات کے ایک جوان آدمی سے ملا۔ جدعون نے اُسے پکڑ کر مجبور کیا کہ وہ شہر کے راہنماؤں اور بزرگوں کی فہرست لکھ کر دے۔ 77 بزرگ تھے۔ 15جدعون اُن کے پاس گیا اور کہا، ”دیکھو، یہ ہیں زبح اور ضلمُنّع! تم نے اِن ہی کی وجہ سے میرا مذاق اُڑا کر کہا تھا کہ ہم آپ کے تھکے ہارے فوجیوں کو روٹی کیوں دیں؟ کیا آپ زبح اور ضلمُنّع کو پکڑ چکے ہیں کہ ہم ایسا کریں؟“ 16پھر جدعون نے شہر کے بزرگوں کو گرفتار کر کے اُنہیں کانٹےدار جھاڑیوں اور اونٹ کٹاروں سے گاہ کر سبق سکھایا۔ 17پھر وہ فنوایل گیا اور وہاں کا بُرج گرا کر شہر کے مردوں کو مار ڈالا۔

18اِس کے بعد جدعون زبح اور ضلمُنّع سے مخاطب ہوا۔ اُس نے پوچھا، ”اُن آدمیوں کا حُلیہ کیسا تھا جنہیں تم نے تبور پہاڑ پر قتل کیا؟“

اُنہوں نے جواب دیا، ”وہ آپ جیسے تھے، ہر ایک شہزادہ لگ رہا تھا۔“

19جدعون بولا، ”وہ میرے سگے بھائی تھے۔ رب کی حیات کی قَسم، اگر تم اُن کو زندہ چھوڑتے تو مَیں تمہیں ہلاک نہ کرتا۔“

20پھر وہ اپنے پہلوٹھے یتر سے مخاطب ہو کر بولا، ”اِن کو مار ڈالو!“ لیکن یتر اپنی تلوار میان سے نکالنے سے جھجکا، کیونکہ وہ ابھی بچہ تھا اور ڈرتا تھا۔ 21تب زبح اور ضلمُنّع نے کہا، ”آپ ہی ہمیں مار دیں! کیونکہ جیسا آدمی ویسی اُس کی طاقت!“ جدعون نے کھڑے ہو کر اُنہیں تلوار سے مار ڈالا اور اُن کے اونٹوں کی گردنوں پر لگے تعویذ اُتار کر اپنے پاس رکھے۔

جدعون کے سبب سے اسرائیل بُت پرستی میں اُلجھ جاتا ہے

22اسرائیلیوں نے جدعون کے پاس آ کر کہا، ”آپ نے ہمیں مِدیانیوں سے بچا لیا ہے، اِس لئے ہم پر حکومت کریں، آپ، آپ کے بعد آپ کا بیٹا اور اُس کے بعد آپ کا پوتا۔“

23لیکن جدعون نے جواب دیا، ”نہ مَیں آپ پر حکومت کروں گا، نہ میرا بیٹا۔ رب ہی آپ پر حکومت کرے گا۔ 24میری صرف ایک گزارش ہے۔ ہر ایک مجھے اپنے لُوٹے ہوئے مال میں سے ایک ایک بالی دے دے۔“ بات یہ تھی کہ دشمن کے تمام افراد نے سونے کی بالیاں پہن رکھی تھیں، کیونکہ وہ اسماعیلی تھے۔

25اسرائیلیوں نے کہا، ”ہم خوشی سے بالی دیں گے۔“ ایک چادر زمین پر بچھا کر ہر ایک نے ایک ایک بالی اُس پر پھینک دی۔ 26سونے کی اِن بالیوں کا وزن تقریباً 20 کلو گرام تھا۔ اِس کے علاوہ اسرائیلیوں نے مختلف تعویذ، کان کے آویزے، ارغوانی رنگ کے شاہی لباس اور اونٹوں کی گردنوں میں لگی قیمتی زنجیریں بھی دے دیں۔

27اِس سونے سے جدعون نے ایک افود [a] عام طور پر عبرانی میں افود کا مطلب امامِ اعظم کا بالاپوش تھا (دیکھئےخروج 28: 4)، لیکن یہاں اِس سے مراد بُت پرستی کی کوئی چیز ہے۔ بنا کر اُسے اپنے آبائی شہر عُفرہ میں کھڑا کیا جہاں وہ اُس کے اور تمام خاندان کے لئے پھندا بن گیا۔ نہ صرف یہ بلکہ پورا اسرائیل زنا کر کے بُت کی پوجا کرنے لگا۔

28اُس وقت مِدیان نے ایسی شکست کھائی کہ بعد میں اسرائیل کے لئے خطرے کا باعث نہ رہا۔ اور جتنی دیر جدعون زندہ رہا یعنی 40 سال تک ملک میں امن و امان قائم رہا۔

29جنگ کے بعد جدعون بن یوآس دوبارہ عُفرہ میں رہنے لگا۔ 30اُس کی بہت سی بیویاں اور 70 بیٹے تھے۔ 31اُس کی ایک داشتہ بھی تھی جو سِکم شہر میں رہائش پذیر تھی اور جس کے ایک بیٹا پیدا ہوا۔ جدعون نے بیٹے کا نام ابی مَلِک رکھا۔ 32جدعون عمر رسیدہ تھا جب فوت ہوا۔ اُسے ابی عزریوں کے شہر عُفرہ میں اُس کے باپ یوآس کی قبر میں دفنایا گیا۔

33جدعون کے مرتے ہی اسرائیلی دوبارہ زنا کر کے بعل کے بُتوں کی پوجا کرنے لگے۔ وہ بعل بریت کو اپنا خاص دیوتا بنا کر 34رب اپنے خدا کو بھول گئے جس نے اُنہیں ارد گرد کے دشمنوں سے بچا لیا تھا۔ 35اُنہوں نے یرُبعل یعنی جدعون کے خاندان کو بھی اُس احسان کے لئے کوئی مہربانی نہ دکھائی جو جدعون نے اُن پر کیا تھا۔

[a] عام طور پر عبرانی میں افود کا مطلب امامِ اعظم کا بالاپوش تھا (دیکھئےخروج 28: 4)، لیکن یہاں اِس سے مراد بُت پرستی کی کوئی چیز ہے۔