قضاۃ 16

سمسون غزہ کا دروازہ اُٹھا لے جاتا ہے

1ایک دن سمسون فلستی شہر غزہ میں آیا۔ وہاں وہ ایک کسبی کو دیکھ کر اُس کے گھر میں داخل ہوا۔ 2جب شہر کے باشندوں کو اطلاع ملی کہ سمسون شہر میں ہے تو اُنہوں نے کسبی کے گھر کو گھیر لیا۔ ساتھ ساتھ وہ رات کے وقت شہر کے دروازے پر تاک میں رہے۔ فیصلہ یہ ہوا، ”رات کے وقت ہم کچھ نہیں کریں گے، جب پَو پھٹے گی تب اُسے مار ڈالیں گے۔“

3سمسون اب تک کسبی کے گھر میں سو رہا تھا۔ لیکن آدھی رات کو وہ اُٹھ کر شہر کے دروازے کے پاس گیا اور دونوں کواڑوں کو کنڈے اور دروازے کے دونوں بازوؤں سمیت اُکھاڑ کر اپنے کندھوں پر رکھ لیا۔ یوں چلتے چلتے وہ سب کچھ اُس پہاڑی کی چوٹی پر لے گیا جو حبرون کے مقابل ہے۔

سمسون اور دلیلہ

4کچھ دیر کے بعد سمسون ایک عورت کی محبت میں گرفتار ہو گیا جو وادیِ سورق میں رہتی تھی۔ اُس کا نام دلیلہ تھا۔ 5یہ سن کر فلستی سردار اُس کے پاس آئے اور کہنے لگے، ”سمسون کو اُکسائیں کہ وہ آپ کو اپنی بڑی طاقت کا بھید بتائے۔ ہم جاننا چاہتے ہیں کہ ہم کس طرح اُس پر غالب آ کر اُسے یوں باندھ سکیں کہ وہ ہمارے قبضے میں رہے۔ اگر آپ یہ معلوم کر سکیں تو ہم میں سے ہر ایک آپ کو چاندی کے 1,100 سِکے دے گا۔“

6چنانچہ دلیلہ نے سمسون سے سوال کیا، ”مجھے اپنی بڑی طاقت کا بھید بتائیں۔ کیا آپ کو کسی ایسی چیز سے باندھا جا سکتا ہے جسے آپ توڑ نہیں سکتے؟“ 7سمسون نے جواب دیا، ”اگر مجھے جانوروں کی سات تازہ نسوں سے باندھا جائے تو پھر مَیں عام آدمی جیسا کمزور ہو جاؤں گا۔“ 8فلستی سرداروں نے دلیلہ کو سات تازہ نسیں مہیا کر دیں، اور اُس نے سمسون کو اُن سے باندھ لیا۔ 9کچھ فلستی آدمی ساتھ والے کمرے میں چھپ گئے۔ پھر دلیلہ چلّا اُٹھی، ”سمسون، فلستی آپ کو پکڑنے آئے ہیں!“ یہ سن کر سمسون نے نسوں کو یوں توڑ دیا جس طرح ڈوری ٹوٹ جاتی ہے جب آگ میں سے گزرتی ہے۔ چنانچہ اُس کی طاقت کا پول نہ کھلا۔

10دلیلہ کا منہ لٹک گیا۔ ”آپ نے جھوٹ بول کر مجھے بےوقوف بنایا ہے۔ اب آئیں، مہربانی کر کے مجھے بتائیں کہ آپ کو کس طرح باندھا جا سکتا ہے۔“ 11سمسون نے جواب دیا، ”اگر مجھے غیراستعمال شدہ رسّوں سے باندھا جائے تو پھر ہی مَیں عام آدمی جیسا کمزور ہو جاؤں گا۔“ 12دلیلہ نے نئے رسّے لے کر اُسے اُن سے باندھ لیا۔ اِس مرتبہ بھی فلستی ساتھ والے کمرے میں چھپ گئے تھے۔ پھر دلیلہ چلّا اُٹھی، ”سمسون، فلستی آپ کو پکڑنے آئے ہیں!“ لیکن اِس بار بھی سمسون نے رسّوں کو یوں توڑ لیا جس طرح عام آدمی ڈوری کو توڑ لیتا ہے۔

13دلیلہ نے شکایت کی، ”آپ بار بار جھوٹ بول کر میرا مذاق اُڑا رہے ہیں۔ اب مجھے بتائیں کہ آپ کو کس طرح باندھا جا سکتا ہے۔“ سمسون نے جواب دیا، ”لازم ہے کہ آپ میری سات زُلفوں کو کھڈی کے تانے کے ساتھ بُنیں۔ پھر ہی عام آدمی جیسا کمزور ہو جاؤں گا۔“ 14جب سمسون سو رہا تھا تو دلیلہ نے ایسا ہی کیا۔ اُس کی سات زُلفوں کو تانے کے ساتھ بُن کر اُس نے اُسے شٹل کے ذریعے کھڈی کے ساتھ لگایا۔ پھر وہ چلّا اُٹھی، ”سمسون، فلستی آپ کو پکڑنے آئے ہیں!“ سمسون جاگ اُٹھا اور اپنے بالوں کو شٹل سمیت کھڈی سے نکال لیا۔

15یہ دیکھ کر دلیلہ نے منہ پُھلا کر ملامت کی، ”آپ کس طرح دعویٰ کر سکتے ہیں کہ مجھ سے محبت رکھتے ہیں؟ اب آپ نے تین مرتبہ میرا مذاق اُڑا کر مجھے اپنی بڑی طاقت کا بھید نہیں بتایا۔“ 16روز بہ روز وہ اپنی باتوں سے اُس کی ناک میں دم کرتی رہی۔ آخرکار سمسون اِتنا تنگ آ گیا کہ اُس کا جینا دوبھر ہو گیا۔ 17پھر اُس نے اُسے کھل کر بات بتائی، ”مَیں پیدائش ہی سے اللہ کے لئے مخصوص ہوں، اِس لئے میرے بالوں کو کبھی نہیں کاٹا گیا۔ اگر سر کو منڈوایا جائے تو میری طاقت جاتی رہے گی اور مَیں ہر دوسرے آدمی جیسا کمزور ہو جاؤں گا۔“

18دلیلہ نے جان لیا کہ اب سمسون نے مجھے پوری حقیقت بتائی ہے۔ اُس نے فلستی سرداروں کو اطلاع دی، ”آؤ، کیونکہ اِس مرتبہ اُس نے مجھے اپنے دل کی ہر بات بتائی ہے۔“ یہ سن کر وہ مقررہ چاندی اپنے ساتھ لے کر دلیلہ کے پاس آئے۔

19دلیلہ نے سمسون کا سر اپنی گود میں رکھ کر اُسے سُلا دیا۔ پھر اُس نے ایک آدمی کو بُلا کر سمسون کی سات زُلفوں کو منڈوایا۔ یوں وہ اُسے پست کرنے لگی، اور اُس کی طاقت جاتی رہی۔ 20پھر وہ چلّا اُٹھی، ”سمسون، فلستی آپ کو پکڑنے آئے ہیں!“ سمسون جاگ اُٹھا اور سوچا، ”مَیں پہلے کی طرح اب بھی اپنے آپ کو بچا کر بندھن کو توڑ دوں گا۔“ افسوس، اُسے معلوم نہیں تھا کہ رب نے اُسے چھوڑ دیا ہے۔ 21فلستیوں نے اُسے پکڑ کر اُس کی آنکھیں نکال دیں۔ پھر وہ اُسے غزہ لے گئے جہاں اُسے پیتل کی زنجیروں سے باندھا گیا۔ وہاں وہ قیدخانے کی چکّی پیسا کرتا تھا۔

22لیکن ہوتے ہوتے اُس کے بال دوبارہ بڑھنے لگے۔

سمسون کا آخری انتقام

23ایک دن فلستی سردار بڑا جشن منانے کے لئے جمع ہوئے۔ اُنہوں نے اپنے دیوتا دجون کو جانوروں کی بہت سی قربانیاں پیش کر کے اپنی فتح کی خوشی منائی۔ وہ بولے، ”ہمارے دیوتا نے ہمارے دشمن سمسون کو ہمارے حوالے کر دیا ہے۔“ 24سمسون کو دیکھ کر عوام نے دجون کی تمجید کر کے کہا، ”ہمارے دیوتا نے ہمارے دشمن کو ہمارے حوالے کر دیا ہے! جس نے ہمارے ملک کو تباہ کیا اور ہم میں سے اِتنے لوگوں کو مار ڈالا وہ اب ہمارے قابو میں آ گیا ہے!“ 25اِس قسم کی باتیں کرتے کرتے اُن کی خوشی کی انتہا نہ رہی۔ تب وہ چلّانے لگے، ”سمسون کو بُلاؤ تاکہ وہ ہمارے دلوں کو بہلائے۔“

چنانچہ اُسے اُن کی تفریح کے لئے جیل سے لایا گیا اور دو ستونوں کے درمیان کھڑا کر دیا گیا۔ 26سمسون اُس لڑکے سے مخاطب ہوا جو اُس کا ہاتھ پکڑ کر اُس کی راہنمائی کر رہا تھا، ”مجھے چھت کو اُٹھانے والے ستونوں کے پاس لے جاؤ تاکہ مَیں اُن کا سہارا لوں۔“ 27عمارت مردوں اور عورتوں سے بھری تھی۔ فلستی سردار بھی سب آئے ہوئے تھے۔ صرف چھت پر سمسون کا تماشا دیکھنے والے تقریباً 3,000 افراد تھے۔

28پھر سمسون نے دعا کی، ”اے رب قادرِ مطلق، مجھے یاد کر۔ بس ایک دفعہ اَور مجھے پہلے کی طرح قوت عطا فرما تاکہ مَیں ایک ہی وار سے فلستیوں سے اپنی آنکھوں کا بدلہ لے سکوں۔“ 29یہ کہہ کر سمسون نے اُن دو مرکزی ستونوں کو پکڑ لیا جن پر چھت کا پورا وزن تھا۔ اُن کے درمیان کھڑے ہو کر اُس نے پوری طاقت سے زور لگایا 30اور دعا کی، ”مجھے فلستیوں کے ساتھ مرنے دے!“ اچانک ستون ہل گئے اور چھت دھڑام سے فلستیوں کے تمام سرداروں اور باقی لوگوں پر گر گئی۔ اِس طرح سمسون نے پہلے کی نسبت مرتے وقت کہیں زیادہ فلستیوں کو مار ڈالا۔

31سمسون کے بھائی اور باقی گھر والے آئے اور اُس کی لاش کو اُٹھا کر اُس کے باپ منوحہ کی قبر کے پاس لے گئے۔ وہاں یعنی صُرعہ اور اِستال کے درمیان اُنہوں نے اُسے دفنایا۔ سمسون 20 سال اسرائیل کا قاضی رہا۔