یرمیاہ 39

یروشلم کی شکست

1یروشلم یوں دشمن کے ہاتھ میں آیا: یہوداہ کے بادشاہ کے نویں سال اور 10ویں مہینے [a] دسمبر تا جنوری۔ میں شاہِ بابل نبوکدنضر اپنی تمام فوج لے کر یروشلم پہنچا اور شہر کا محاصرہ کرنے لگا۔ 2صِدقیاہ کے 11ویں سال کے چوتھے مہینے اور نویں دن [b] 18 جولائی۔ دشمن نے فصیل میں رخنہ ڈال دیا۔ 3تب نبوکدنضر کے تمام اعلیٰ افسر شہر میں آ کر اُس کے درمیانی دروازے میں بیٹھ گئے۔ اُن میں نیرگل سراضر جو رب ماگ تھا، سمگرنبو، سرسکیم جو رب ساریس تھا اور شاہِ بابل کے باقی بزرگ شامل تھے۔

4اُنہیں دیکھ کر یہوداہ کا بادشاہ صِدقیاہ اور اُس کے تمام فوجی بھاگ گئے۔ رات کے وقت وہ فصیل کے اُس دروازے سے نکلے جو شاہی باغ کے ساتھ ملحق دو دیواروں کے بیچ میں تھا۔ وہ وادیِ یردن کی طرف دوڑنے لگے، 5لیکن بابل کے فوجیوں نے اُن کا تعاقب کر کے صِدقیاہ کو یریحو کے میدانی علاقے میں پکڑ لیا۔ پھر اُسے ملکِ حمات کے شہر رِبلہ میں شاہِ بابل نبوکدنضر کے پاس لایا گیا، اور وہیں اُس نے صِدقیاہ پر فیصلہ صادر کیا۔ 6صِدقیاہ کے دیکھتے دیکھتے شاہِ بابل نے رِبلہ میں اُس کے بیٹوں کو قتل کیا۔ ساتھ ساتھ اُس نے یہوداہ کے تمام بزرگوں کو بھی موت کے گھاٹ اُتار دیا۔ 7پھر اُس نے صِدقیاہ کی آنکھیں نکلوا کر اُسے پیتل کی زنجیروں میں جکڑ لیا اور بابل کو لے جانے کے لئے محفوظ رکھا۔

8بابل کے فوجیوں نے شاہی محل اور دیگر لوگوں کے گھروں کو جلا کر یروشلم کی فصیل کو گرا دیا۔ 9شاہی محافظوں کے افسر نبوزرادان نے سب کو جلاوطن کر دیا جو یروشلم اور یہوداہ میں پیچھے رہ گئے تھے۔ وہ بھی اُن میں شامل تھے جو جنگ کے دوران غداری کر کے شاہِ بابل کے پیچھے لگ گئے تھے۔ 10لیکن نبوزرادان نے سب سے نچلے طبقے کے بعض لوگوں کو ملکِ یہوداہ میں چھوڑ دیا، ایسے لوگ جن کے پاس کچھ نہیں تھا۔ اُنہیں اُس نے اُس وقت انگور کے باغ اور کھیت دیئے۔

11-12 نبوکدنضر بادشاہ نے شاہی محافظوں کے افسر نبوزرادان کو حکم دیا، ”یرمیاہ کو اپنے پاس رکھیں۔ اُس کا خیال رکھیں۔ اُسے نقصان نہ پہنچائیں بلکہ جو بھی درخواست وہ کرے اُسے پورا کریں۔“

13چنانچہ شاہی محافظوں کے افسر نبوزرادان نے کسی کو یرمیاہ کے پاس بھیجا۔ اُس وقت نبوشزبان جو رب ساریس تھا، نیرگل سراضر جو رب ماگ تھا اور شاہِ بابل کے باقی افسر نبوزرادان کے پاس تھے۔ 14یرمیاہ اب تک شاہی محافظوں کے صحن میں گرفتار تھا۔ اُنہوں نے حکم دیا کہ اُسے وہاں سے نکال کر جِدلیاہ بن اخی قام بن سافن کے حوالے کر دیا جائے تاکہ وہ اُسے اُس کے اپنے گھر پہنچا دے۔ یوں یرمیاہ اپنے لوگوں کے درمیان بسنے لگا۔

عبد مَلِک کے لئے خوش خبری

15جب یرمیاہ ابھی شاہی محافظوں کے صحن میں گرفتار تھا تو رب اُس سے ہم کلام ہوا،

16”جا کر ایتھوپیا کے عبدمَلِک کو بتا، ’رب الافواج جو اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے کہ دیکھ، مَیں اِس شہر کے ساتھ وہ سب کچھ کرنے کو ہوں جس کا اعلان مَیں نے کیا تھا۔ مَیں اُس پر مہربانی نہیں کروں گا بلکہ اُسے نقصان پہنچاؤں گا۔ تُو اپنی آنکھوں سے یہ دیکھے گا۔ 17لیکن رب فرماتا ہے کہ تجھے مَیں اُس دن چھٹکارا دوں گا، تجھے اُن کے حوالے نہیں کیا جائے گا جن سے تُو ڈرتا ہے۔ 18مَیں خود تجھے بچاؤں گا۔ چونکہ تُو نے مجھ پر بھروسا کیا اِس لئے تُو تلوار کی زد میں نہیں آئے گا بلکہ تیری جان چھوٹ جائے گی [c] لفظی ترجمہ: تُو غنیمت کے طور پر اپنی جان کو بچائے گا۔ ۔ یہ رب کا فرمان ہے‘۔“

[a] دسمبر تا جنوری۔
[b] 18 جولائی۔
[c] لفظی ترجمہ: تُو غنیمت کے طور پر اپنی جان کو بچائے گا۔