یرمیاہ 34

صِدقیاہ بابل کی قید میں مر جائے گا

1رب اُس وقت یرمیاہ سے ہم کلام ہوا جب شاہِ بابل نبوکدنضر اپنی پوری فوج لے کر یروشلم اور یہوداہ کے تمام شہروں پر حملہ کر رہا تھا۔ اُس کے ساتھ دنیا کے اُن تمام ممالک اور قوموں کی فوجیں تھیں جنہیں اُس نے اپنے تابع کر لیا تھا۔

2”رب جو اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے کہ یہوداہ کے بادشاہ صِدقیاہ کے پاس جا کر اُسے بتا، ’رب فرماتا ہے کہ مَیں اِس شہر یروشلم کو شاہِ بابل کے حوالے کرنے کو ہوں، اور وہ اِسے نذرِ آتش کر دے گا۔ 3تُو بھی اُس کے ہاتھ سے نہیں بچے گا بلکہ ضرور پکڑا جائے گا۔ تجھے اُس کے حوالے کیا جائے گا، اور تُو شاہِ بابل کو اپنی آنکھوں سے دیکھے گا، وہ تیرے رُوبرُو تجھ سے بات کرے گا۔ پھر تجھے بابل جانا پڑے گا۔ 4لیکن اے صِدقیاہ بادشاہ، رب کا یہ فرمان بھی سن! رب تیرے بارے میں فرماتا ہے کہ تُو تلوار سے نہیں 5بلکہ طبعی موت مرے گا، اور لوگ اُسی طرح تیری تعظیم میں لکڑی کا بڑا ڈھیر بنا کر آگ لگائیں گے جس طرح تیرے باپ دادا کے لئے کرتے آئے ہیں۔ وہ تجھ پر بھی ماتم کر یں گے اور کہیں گے، ’ہائے، میرے آقا‘!“ یہ رب کا فرمان ہے۔

6یرمیاہ نبی نے صِدقیاہ بادشاہ کو یروشلم میں یہ پیغام سنایا۔ 7اُس وقت بابل کی فوج یروشلم، لکیس اور عزیقہ سے لڑ رہی تھی۔ یہوداہ کے تمام قلعہ بند شہروں میں سے یہی تین اب تک قائم رہے تھے۔

غلاموں کے ساتھ بےوفائی

8رب کا کلام ایک بار پھر یرمیاہ پر نازل ہوا۔ اُس وقت صِدقیاہ بادشاہ نے یروشلم کے باشندوں کے ساتھ عہد باندھا تھا کہ ہم اپنے ہم وطن غلاموں کو آزاد کر دیں گے۔ 9ہر ایک نے اپنے ہم وطن غلاموں اور لونڈیوں کو آزاد کرنے کا وعدہ کیا تھا، کیونکہ سب متفق ہوئے تھے کہ ہم اپنے ہم وطنوں کو غلامی میں نہیں رکھیں گے۔ 10تمام بزرگ اور باقی تمام لوگ یہ کرنے پر راضی ہوئے تھے۔ یہ عہد کرنے پر اُنہوں نے اپنے غلاموں کو واقعی آزاد کر دیا تھا۔ 11لیکن بعد میں وہ اپنا ارادہ بدل کر اپنے آزاد کئے ہوئے غلاموں کو واپس لائے اور اُنہیں دوبارہ اپنے غلام بنا لیا تھا۔ 12تب رب کا کلام یرمیاہ پر نازل ہوا۔

13”رب جو اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے، ’جب مَیں تمہارے باپ دادا کو مصر کی غلامی سے نکال لایا تو مَیں نے اُن سے عہد باندھا۔ اُس کی ایک شرط یہ تھی 14کہ جب کسی ہم وطن نے اپنے آپ کو بیچ کر چھ سال تک تیری خدمت کی ہے تو لازم ہے کہ ساتویں سال تُو اُسے آزاد کر دے۔ یہ شرط تم سب پر صادق آتی ہے۔ لیکن افسوس، تمہارے باپ دادا نے نہ میری سنی، نہ میری بات پر دھیان دیا۔ 15اب تم نے پچھتا کر وہ کچھ کیا جو مجھے پسند تھا۔ ہر ایک نے اعلان کیا کہ ہم اپنے ہم وطن غلاموں کو آزاد کر دیں گے۔ تم اُس گھر میں آئے جس پر میرے نام کا ٹھپا لگا ہے اور عہد باندھ کر میرے حضور اُس وعدے کی تصدیق کی۔ 16لیکن اب تم نے اپنا ارادہ بدل کر میرے نام کی بےحرمتی کی ہے۔ اپنے غلاموں اور لونڈیوں کو آزاد کر دینے کے بعد ہر ایک اُنہیں اپنے پاس واپس لایا ہے۔ پہلے تم نے اُنہیں بتایا کہ جہاں جی چاہو چلے جاؤ، اور اب تم نے اُنہیں دوبارہ غلام بننے پر مجبور کیا ہے۔‘

17چنانچہ سنو جو کچھ رب فرماتا ہے! ’تم نے میری نہیں سنی، کیونکہ تم نے اپنے ہم وطن غلاموں کو آزاد نہیں چھوڑا۔ اِس لئے اب رب تمہیں تلوار، مہلک بیماریوں اور کال کے لئے آزاد چھوڑ دے گا۔ تمہیں دیکھ کر دنیا کے تمام ممالک کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے۔‘ یہ رب کا فرمان ہے۔ 18-19 ’دیکھو، یہوداہ اور یروشلم کے بزرگوں، درباریوں، اماموں اور عوام نے میرے ساتھ عہد باندھا۔ اِس کی تصدیق کرنے کے لئے وہ ایک بچھڑے کو دو حصوں میں تقسیم کر کے اُن کے درمیان سے گزر گئے۔ توبھی اُنہوں نے عہد توڑ کر اُس کی شرائط پوری نہ کیں۔ چنانچہ مَیں ہونے دوں گا کہ وہ اُس بچھڑے کی مانند ہو جائیں جس کے دو حصوں میں سے وہ گزر گئے ہیں۔ 20مَیں اُنہیں اُن کے دشمنوں کے حوالے کر دوں گا، اُن ہی کے حوالے جو اُنہیں جان سے مارنے کے درپَے ہیں۔ اُن کی لاشیں پرندوں اور جنگلی جانوروں کی خوراک بن جائیں گی۔

21مَیں یہوداہ کے بادشاہ صِدقیاہ اور اُس کے افسروں کو اُن کے دشمن کے حوالے کر دوں گا، اُن ہی کے حوالے جو اُنہیں جان سے مارنے پر تُلے ہوئے ہیں۔ وہ یقیناً شاہِ بابل نبوکدنضر کی فوج کے قبضے میں آ جائیں گے۔ کیونکہ گو فوجی اِس وقت پیچھے ہٹ گئے ہیں، 22لیکن میرے حکم پر وہ واپس آ کر یروشلم پر حملہ کریں گے۔ اور اِس مرتبہ وہ اُس پر قبضہ کر کے اُسے نذرِ آتش کر دیں گے۔ مَیں یہوداہ کے شہروں کو بھی یوں خاک میں ملا دوں گا کہ کوئی اُن میں نہیں رہ سکے گا‘۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔