یسعیاہ 61

ماتم کا وقت ختم ہے

1رب قادرِ مطلق کا روح مجھ پر ہے، کیونکہ رب نے مجھے تیل سے مسح کر کے غریبوں کو خوش خبری سنانے کا اختیار دیا ہے۔ اُس نے مجھے شکستہ دلوں کی مرہم پٹی کرنے کے لئے اور یہ اعلان کرنے کے لئے بھیجا ہے کہ قیدیوں کو رِہائی ملے گی اور زنجیروں میں جکڑے ہوئے آزاد ہو جائیں گے، 2کہ بحالی کا سال اور ہمارے خدا کے انتقام کا دن آ گیا ہے۔ اُس نے مجھے بھیجا ہے کہ مَیں تمام ماتم کرنے والوں کو تسلی دوں 3اور صیون کے سوگواروں کو دلاسا دے کر راکھ کے بجائے شاندار تاج، ماتم کے بجائے خوشی کا تیل اور شکستہ روح کے بجائے حمد و ثنا کا لباس مہیا کروں۔

تب وہ ’راستی کے درخت‘ کہلائیں گے، ایسے پودے جو رب نے اپنا جلال ظاہر کرنے کے لئے لگائے ہیں۔ 4وہ قدیم کھنڈرات کو از سرِ نو تعمیر کر کے دیر سے برباد ہوئے مقاموں کو بحال کریں گے۔ وہ اُن تباہ شدہ شہروں کو دوبارہ قائم کریں گے جو نسل در نسل ویران و سنسان رہے ہیں۔ 5غیرملکی کھڑے ہو کر تمہاری بھیڑبکریوں کی گلہ بانی کریں گے، پردیسی تمہارے کھیتوں اور باغوں میں کام کریں گے۔ 6اُس وقت تم ’رب کے امام‘ کہلاؤ گے، لوگ تمہیں ’ہمارے خدا کے خادم‘ قرار دیں گے۔

تم اقوام کی دولت سے لطف اندوز ہو گے، اُن کی شان و شوکت اپنا کر اُس پر فخر کرو گے۔ 7تمہاری شرمندگی نہیں رہے گی بلکہ تم عزت کا دُگنا حصہ پاؤ گے، تمہاری رُسوائی نہیں رہے گی بلکہ تم شاندار حصہ ملنے کے باعث شادیانہ بجاؤ گے۔ کیونکہ تمہیں وطن میں دُگنا حصہ ملے گا، اور ابدی خوشی تمہاری میراث ہو گی۔

8کیونکہ رب فرماتا ہے، ”مجھے انصاف پسند ہے۔ مَیں غارت گری اور کج رَوی سے نفرت رکھتا ہوں۔ مَیں اپنے لوگوں کو وفاداری سے اُن کا اجر دوں گا، مَیں اُن کے ساتھ ابدی عہد باندھوں گا۔ 9اُن کی نسل اقوام میں اور اُن کی اولاد دیگر اُمّتوں میں مشہور ہو گی۔ جو بھی اُنہیں دیکھے وہ جان لے گا کہ رب نے اُنہیں برکت دی ہے۔“

10مَیں رب سے نہایت ہی شادمان ہوں، میری جان اپنے خدا کی تعریف میں خوشی کے گیت گاتی ہے۔ کیونکہ جس طرح دُولھا اپنا سر امام کی سی پگڑی سے سجاتا اور دُلھن اپنے آپ کو اپنے زیورات سے آراستہ کرتی ہے اُسی طرح اللہ نے مجھے نجات کا لباس پہنا کر راستی کی چادر میں لپیٹا ہے۔ 11کیونکہ جس طرح زمین اپنی ہریالی کو نکلنے دیتی اور باغ اپنے بیجوں کو پھوٹنے دیتا ہے اُسی طرح رب قادرِ مطلق اقوام کے سامنے اپنی راستی اور ستائش پھوٹنے دے گا۔