یسعیاہ 26

ہمارا خدا مضبوط چٹان ہے

1اُس دن ملکِ یہوداہ میں گیت گایا جائے گا،

”ہمارا شہر مضبوط ہے، کیونکہ ہم اللہ کی نجات دینے والی چاردیواری اور پُشتوں سے گھرے ہوئے ہیں۔

2شہر کے دروازوں کو کھولو تاکہ راست قوم داخل ہو، وہ قوم جو وفادار رہی ہے۔

3اے رب، جس کا ارادہ مضبوط ہے اُسے تُو محفوظ رکھتا ہے۔ اُسے پوری سلامتی حاصل ہے، کیونکہ وہ تجھ پر بھروسا رکھتا ہے۔

4رب پر ابد تک اعتماد رکھو! کیونکہ رب خدا ابدی چٹان ہے۔

5وہ بلندیوں پر رہنے والوں کو زیر اور اونچے شہر کو نیچا کر کے خاک میں ملا دیتا ہے۔

6ضرورت مند اور پست حال اُسے پاؤں تلے کچل دیتے ہیں۔“

دعا

7اے اللہ، راست باز کی راہ ہموار ہے، کیونکہ تُو اُس کا راستہ چلنے کے قابل بنا دیتا ہے۔

8اے رب، ہم تیرے انتظار میں رہتے ہیں، اُس وقت بھی جب تُو ہماری عدالت کرتا ہے۔ ہم تیرے نام اور تیری تمجید کے آرزومند رہتے ہیں۔

9رات کے وقت میری روح تیرے لئے تڑپتی، میرا دل تیرا طالب رہتا ہے۔ کیونکہ دنیا کے باشندے اُس وقت انصاف کا مطلب سیکھتے ہیں جب تُو دنیا کی عدالت کرتا ہے۔

10افسوس، جب بےدین پر رحم کیا جاتا ہے تو وہ انصاف کا مطلب نہیں سیکھتا بلکہ انصاف کے ملک میں بھی غلط کام کرنے سے باز نہیں رہتا، وہاں بھی رب کی عظمت کا لحاظ نہیں کرتا۔

11اے رب، گو تیرا ہاتھ اُنہیں مارنے کے لئے اُٹھا ہوا ہے توبھی وہ دھیان نہیں دیتے۔ لیکن ایک دن اُن کی آنکھیں کھل جائیں گی، اور وہ تیری اپنی قوم کے لئے غیرت کو دیکھ کر شرمندہ ہو جائیں گے۔ تب تُو اپنی بھسم کرنے والی آگ اُن پر نازل کرے گا۔

12اے رب، تُو ہمیں امن و امان مہیا کرتا ہے بلکہ ہماری تمام کامیابیاں تیرے ہی ہاتھ سے حاصل ہوئی ہیں۔

13اے رب ہمارے خدا، گو تیرے سوا دیگر مالک ہم پر حکومت کرتے آئے ہیں توبھی ہم تیرے ہی فضل سے تیرے نام کو یاد کر پائے۔ 14اب یہ لوگ مر گئے ہیں اور آئندہ کبھی زندہ نہیں ہوں گے، اُن کی روحیں کوچ کر گئی ہیں اور آئندہ کبھی واپس نہیں آئیں گی۔ کیونکہ تُو نے اُنہیں سزا دے کر ہلاک کر دیا، اُن کا نام و نشان مٹا ڈالا ہے۔

15اے رب، تُو نے اپنی قوم کو فروغ دیا ہے۔ تُو نے اپنی قوم کو بڑا بنا کر اپنے جلال کا اظہار کیا ہے۔ تیرے ہاتھ سے اُس کی سرحدیں چاروں طرف بڑھ گئی ہیں۔

16اے رب، وہ مصیبت میں پھنس کر تجھے تلاش کرنے لگے، تیری تادیب کے باعث منتر پھونکنے لگے۔

17اے رب، تیرے حضور ہم دردِ زہ میں مبتلا عورت کی طرح تڑپتے اور چیختے چلّاتے رہے۔ 18جننے کا درد محسوس کر کے ہم پیچ و تاب کھا رہے تھے۔ لیکن افسوس، ہَوا ہی پیدا ہوئی۔ نہ ہم نے ملک کو نجات دی، نہ دنیا کے نئے باشندے پیدا ہوئے۔

19لیکن تیرے مُردے دوبارہ زندہ ہوں گے، اُن کی لاشیں ایک دن جی اُٹھیں گی۔ اے خاک میں بسنے والو، جاگ اُٹھو اور خوشی کے نعرے لگاؤ! کیونکہ تیری اوس نوروں کی شبنم ہے، اور زمین مُردہ روحوں کو جنم دے گی۔

رب اسرائیل کے دشمنوں سے بدلہ لے گا

20اے میری قوم، جا اور تھوڑی دیر کے لئے اپنے کمروں میں چھپ کر کنڈی لگا لے۔ جب تک رب کا غضب ٹھنڈا نہ ہو وہاں ٹھہری رہ۔ 21کیونکہ دیکھ، رب اپنی سکونت گاہ سے نکلنے کو ہے تاکہ دنیا کے باشندوں کو سزا دے۔ تب زمین اپنے آپ پر بہایا ہوا خون فاش کرے گی اور اپنے مقتولوں کو مزید چھپائے نہیں رکھے گی۔