حزقی ایل 5

یروشلم کے خلاف تلوار

1اے آدم زاد، تیز تلوار لے کر اپنے سر کے بال اور داڑھی منڈوا۔ پھر ترازو میں بالوں کو تول کر تین حصوں میں تقسیم کر۔ 2کچی اینٹ پر کندہ یروشلم کے نقشے کے ذریعے ظاہر کر کہ شہر کا محاصرہ ختم ہو گیا ہے۔ پھر بالوں کی ایک تہائی شہر کے نقشے کے بیچ میں جلا دے، ایک تہائی تلوار سے مار مار کر شہر کے ارد گرد زمین پر گرنے دے، اور ایک تہائی ہَوا میں اُڑا کر منتشر کر۔ کیونکہ مَیں اِسی طرح اپنی تلوار کو میان سے کھینچ کر لوگوں کے پیچھے پڑ جاؤں گا۔ 3لیکن بالوں میں سے تھوڑے تھوڑے بچا لے اور اپنی جھولی میں لپیٹ کر محفوظ رکھ۔ 4پھر اِن میں سے کچھ لے اور آگ میں پھینک کر بھسم کر۔ یہی آگ اسرائیل کے پورے گھرانے میں پھیل جائے گی۔“

5رب قادرِ مطلق فرماتا ہے، ”یہی یروشلم کی حالت ہے! گو مَیں نے اُسے دیگر اقوام کے درمیان رکھ کر دیگر ممالک کا مرکز بنا دیا 6توبھی وہ میرے احکام اور ہدایات سے سرکش ہو گیا ہے۔ گرد و نواح کی اقوام و ممالک کی نسبت اُس کی حرکتیں کہیں زیادہ بُری ہیں۔ کیونکہ اُس کے باشندوں نے میرے احکام کو رد کر کے میری ہدایات کے مطابق زندگی گزارنے سے انکار کر دیا ہے۔“ 7رب قادرِ مطلق فرماتا ہے، ”تمہاری حرکتیں ارد گرد کی قوموں کی نسبت کہیں زیادہ بُری ہیں۔ نہ تم نے میری ہدایات کے مطابق زندگی گزاری، نہ میرے احکام پر عمل کیا۔ بلکہ تم اِتنے شرارتی تھے کہ گرد و نواح کی اقوام کے رسم و رواج سے بھی بدتر زندگی گزارنے لگے۔“ 8اِس لئے رب قادرِ مطلق فرماتا ہے، ”اے یروشلم، اب مَیں خود تجھ سے نپٹ لوں گا۔ دیگر اقوام کے دیکھتے دیکھتے مَیں تیری عدالت کروں گا۔ 9تیری گھنونی بُت پرستی کے سبب سے مَیں تیرے ساتھ ایسا سلوک کروں گا جیسا مَیں نے پہلے کبھی نہیں کیا ہے اور آئندہ بھی کبھی نہیں کروں گا۔ 10تب تیرے درمیان باپ اپنے بیٹوں کو اور بیٹے اپنے باپ کو کھائیں گے۔ مَیں تیری عدالت یوں کروں گا کہ جتنے بچیں گے وہ سب ہَوا میں اُڑ کر چاروں طرف منتشر ہو جائیں گے۔“

11رب قادرِ مطلق فرماتا ہے، ”میری حیات کی قَسم، تُو نے اپنے گھنونے بُتوں اور رسم و رواج سے میرے مقدِس کی بےحرمتی کی ہے، اِس لئے مَیں تجھے منڈوا کر تباہ کر دوں گا۔ نہ مَیں تجھ پر ترس کھاؤں گا، نہ رحم کروں گا۔ 12تیرے باشندوں کی ایک تہائی مہلک بیماریوں اور کال سے شہر میں ہلاک ہو جائے گی۔ دوسری تہائی تلوار کی زد میں آ کر شہر کے ارد گرد مر جائے گی۔ تیسری تہائی کو مَیں ہَوا میں اُڑا کر منتشر کر دوں گا اور پھر تلوار کو میان سے کھینچ کر اُن کا پیچھا کروں گا۔ 13یوں میرا قہر ٹھنڈا ہو جائے گا اور مَیں انتقام لے کر اپنا غصہ اُتاروں گا۔ تب وہ جان لیں گے کہ مَیں، رب غیرت میں اُن سے ہم کلام ہوا ہوں۔

14مَیں تجھے ملبے کا ڈھیر اور ارد گرد کی اقوام کی لعن طعن کا نشانہ بنا دوں گا۔ ہر گزرنے والا تیری حالت دیکھ کر ’توبہ توبہ‘ کہے گا۔ 15جب میرا غضب تجھ پر ٹوٹ پڑے گا اور مَیں تیری سخت عدالت اور سرزنش کروں گا تو اُس وقت تُو پڑوس کی اقوام کے لئے مذاق اور لعنت ملامت کا نشانہ بن جائے گا۔ تیری حالت کو دیکھ کر اُن کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے اور وہ محتاط رہنے کا سبق سیکھیں گے۔ یہ میرا، رب کا فرمان ہے۔

16اے یروشلم کے باشندو، مَیں کال کے مہلک اور تباہ کن تیر تم پر برساؤں گا تاکہ تم ہلاک ہو جاؤ۔ کال یہاں تک زور پکڑے گا کہ کھانے کا بندوبست ختم ہو جائے گا۔ 17مَیں تمہارے خلاف کال اور وحشی جانور بھیجوں گا تاکہ تُو بےاولاد ہو جائے۔ مہلک بیماریاں اور قتل و غارت تیرے بیچ میں سے گزرے گی، اور مَیں تیرے خلاف تلوار چلاؤں گا۔ یہ میرا، رب کا فرمان ہے۔“