حزقی ایل 40

رب کے نئے گھر کی رویا

1ہماری جلاوطنی کے 25ویں سال میں رب کا ہاتھ مجھ پر آ ٹھہرا اور وہ مجھے یروشلم لے گیا۔ مہینے کا دسواں دن [a] 28 اپریل۔ تھا۔ اُس وقت یروشلم کو دشمن کے قبضے میں آئے 14 سال ہو گئے تھے۔ 2الٰہی رویاؤں میں اللہ نے مجھے ملکِ اسرائیل کے ایک نہایت بلند پہاڑ پر پہنچایا۔ پہاڑ کے جنوب میں مجھے ایک شہر سا نظر آیا۔ 3اللہ مجھے شہر کے قریب لے گیا تو مَیں نے شہر کے دروازے میں کھڑے ایک آدمی کو دیکھا جو پیتل کا بنا ہوا لگ رہا تھا۔ اُس کے ہاتھ میں کتان کی رسّی اور فیتہ تھا۔ 4اُس نے مجھ سے کہا، ”اے آدم زاد، دھیان سے دیکھ، غور سے سن! جو کچھ بھی مَیں تجھے دکھاؤں گا، اُس پر توجہ دے۔ کیونکہ تجھے اِسی لئے یہاں لایا گیا ہے کہ مَیں تجھے یہ دکھاؤں۔ جو کچھ بھی تُو دیکھے اُسے اسرائیلی قوم کو سنا دے!“

رب کے گھر کے بیرونی صحن کا مشرقی دروازہ

5مَیں نے دیکھا کہ رب کے گھر کا صحن چاردیواری سے گھرا ہوا ہے۔ جو فیتہ میرے راہنما کے ہاتھ میں تھا اُس کی لمبائی ساڑھے 10 فٹ تھی۔ اِس کے ذریعے اُس نے چاردیواری کو ناپ لیا۔ دیوار کی موٹائی اور لمبائی دونوں ساڑھے دس دس فٹ تھی۔

6پھر میرا راہنما مشرقی دروازے کے پاس پہنچانے والی سیڑھی پر چڑھ کر دروازے کی دہلیز پر رُک گیا۔ جب اُس نے اُس کی پیمائش کی تو اُس کی گہرائی ساڑھے 10 فٹ نکلی۔

7جب وہ دروازے میں کھڑا ہوا تو دائیں اور بائیں طرف پہرے داروں کے تین تین کمرے نظر آئے۔ ہر کمرے کی لمبائی اور چوڑائی ساڑھے دس دس فٹ تھی۔ کمروں کے درمیان کی دیوار پونے نو فٹ موٹی تھی۔ اِن کمروں کے بعد ایک اَور دہلیز تھی جو ساڑھے 10 فٹ گہری تھی۔ اُس پر سے گزر کر ہم دروازے سے ملحق ایک برآمدے میں آئے جس کا رُخ رب کے گھر کی طرف تھا۔ 8میرے راہنما نے برآمدے کی پیمائش کی 9تو پتا چلا کہ اُس کی لمبائی 14 فٹ ہے۔ دروازے کے ستون نما بازو ساڑھے 3 فٹ موٹے تھے۔ برآمدے کا رُخ رب کے گھر کی طرف تھا۔ 10پہرے داروں کے مذکورہ کمرے سب ایک جیسے بڑے تھے، اور اُن کے درمیان والی دیواریں سب ایک جیسی موٹی تھیں۔

11اِس کے بعد اُس نے دروازے کی گزرگاہ کی چوڑائی ناپی۔ یہ مل ملا کر پونے 23 فٹ تھی، البتہ جب کواڑ کھلے تھے تو اُن کے درمیان کا فاصلہ ساڑھے 17 فٹ تھا۔ 12پہرے داروں کے ہر کمرے کے سامنے ایک چھوٹی سی دیوار تھی جس کی اونچائی 21 انچ تھی جبکہ ہر کمرے کی لمبائی اور اونچائی ساڑھے دس دس فٹ تھی۔ 13پھر میرے راہنما نے وہ فاصلہ ناپا جو اِن کمروں میں سے ایک کی پچھلی دیوار سے لے کر اُس کے مقابل کے کمرے کی پچھلی دیوار تک تھا۔ معلوم ہوا کہ پونے 44 فٹ ہے۔

14صحن میں دروازے سے ملحق وہ برآمدہ تھا جس کا رُخ رب کے گھر کی طرف تھا۔ اُس کی چوڑائی 33 فٹ تھی۔ [b] عبرانی متن میں اِس آیت کا مطلب غیرواضح ہے۔ 15جو باہر سے دروازے میں داخل ہوتا تھا وہ ساڑھے 87 فٹ کے بعد ہی صحن میں پہنچتا تھا۔

16پہرے داروں کے تمام کمروں میں چھوٹی کھڑکیاں تھیں۔ کچھ بیرونی دیوار میں تھیں، کچھ کمروں کے درمیان کی دیواروں میں۔ دروازے کے ستون نما بازوؤں میں کھجور کے درخت منقّش تھے۔

رب کے گھر کا بیرونی صحن

17پھر میرا راہنما دروازے میں سے گزر کر مجھے رب کے گھر کے بیرونی صحن میں لایا۔ چاردیواری کے ساتھ ساتھ 30 کمرے بنائے گئے تھے جن کے سامنے پتھر کا فرش تھا۔ 18یہ فرش چاردیواری کے ساتھ ساتھ تھا۔ جہاں دروازوں کی گزرگاہیں تھیں وہاں فرش اُن کی دیواروں سے لگتا تھا۔ جتنا لمبا اِن گزرگاہوں کا وہ حصہ تھا جو صحن میں تھا اُتنا ہی چوڑا فرش بھی تھا۔ یہ فرش اندرونی صحن کی نسبت نیچا تھا۔

19بیرونی اور اندرونی صحنوں کے درمیان بھی دروازہ تھا۔ یہ بیرونی دروازے کے مقابل تھا۔ جب میرے راہنما نے دونوں دروازوں کا درمیانی فاصلہ ناپا تو معلوم ہوا کہ 175 فٹ ہے۔

بیرونی صحن کا شمالی دروازہ

20اِس کے بعد اُس نے چاردیواری کے شمالی دروازے کی پیمائش کی۔

21اِس دروازے میں بھی دائیں اور بائیں طرف تین تین کمرے تھے جو مشرقی دروازے کے کمروں جتنے بڑے تھے۔ اُس میں سے گزر کر ہم وہاں بھی دروازے سے ملحق برآمدے میں آئے جس کا رُخ رب کے گھر کی طرف تھا۔ اُس کی اور اُس کے ستون نما بازوؤں کی لمبائی اور چوڑائی اُتنی ہی تھی جتنی مشرقی دروازے کے برآمدے اور اُس کے ستون نما بازوؤں کی تھی۔ گزرگاہ کی پوری لمبائی ساڑھے 87 فٹ تھی۔ جب میرے راہنما نے وہ فاصلہ ناپا جو پہرے داروں کے کمروں میں سے ایک کی پچھلی دیوار سے لے کر اُس کے مقابل کے کمرے کی پچھلی دیوار تک تھا تو معلوم ہوا کہ پونے 44 فٹ ہے۔ 22دروازے سے ملحق برآمدہ، کھڑکیاں اور کندہ کئے گئے کھجور کے درخت اُسی طرح بنائے گئے تھے جس طرح مشرقی دروازے میں۔ باہر ایک سیڑھی دروازے تک پہنچاتی تھی جس کے سات قدمچے تھے۔ مشرقی دروازے کی طرح شمالی دروازے کے اندرونی سرے کے ساتھ ایک برآمدہ ملحق تھا جس سے ہو کر انسان صحن میں پہنچتا تھا۔

23مشرقی دروازے کی طرح اِس دروازے کے مقابل بھی اندرونی صحن میں پہنچانے والا دروازہ تھا۔ دونوں دروازوں کا درمیانی فاصلہ 175 فٹ تھا۔

بیرونی صحن کا جنوبی دروازہ

24اِس کے بعد میرا راہنما مجھے باہر لے گیا۔ چلتے چلتے ہم جنوبی چاردیواری کے پاس پہنچے۔ وہاں بھی دروازہ نظر آیا۔ اُس میں سے گزر کر ہم وہاں بھی دروازے سے ملحق برآمدے میں آئے جس کا رُخ رب کے گھر کی طرف تھا۔ یہ برآمدہ دروازے کے ستون نما بازوؤں سمیت دیگر دروازوں کے برآمدے جتنا بڑا تھا۔ 25دروازے اور برآمدے کی کھڑکیاں بھی دیگر کھڑکیوں کی مانند تھیں۔ گزرگاہ کی پوری لمبائی ساڑھے 87 فٹ تھی۔ جب اُس نے وہ فاصلہ ناپا جو پہرے داروں کے کمروں میں سے ایک کی پچھلی دیوار سے لے کر اُس کے مقابل کے کمرے کی پچھلی دیوار تک تھا تو معلوم ہوا کہ پونے 44 فٹ ہے۔ 26باہر ایک سیڑھی دروازے تک پہنچاتی تھی جس کے سات قدمچے تھے۔ دیگر دروازوں کی طرح جنوبی دروازے کے اندرونی سرے کے ساتھ برآمدہ ملحق تھا جس سے ہو کر انسان صحن میں پہنچتا تھا۔ برآمدے کے دونوں ستون نما بازوؤں پر کھجور کے درخت کندہ کئے گئے تھے۔

27اِس دروازے کے مقابل بھی اندرونی صحن میں پہنچانے والا دروازہ تھا۔ دونوں دروازوں کا درمیانی فاصلہ 175 فٹ تھا۔

اندرونی صحن کا جنوبی دروازہ

28پھر میرا راہنما جنوبی دروازے میں سے گزر کر مجھے اندرونی صحن میں لایا۔ جب اُس نے وہاں کا دروازہ ناپا تو معلوم ہوا کہ وہ بیرونی دروازوں کی مانند ہے۔ 29-30 پہرے داروں کے کمرے، برآمدہ اور اُس کے ستون نما بازو سب پیمائش کے حساب سے دیگر دروازوں کی مانند تھے۔ اِس دروازے اور اِس کے ساتھ ملحق برآمدے میں بھی کھڑکیاں تھیں۔ گزرگاہ کی پوری لمبائی ساڑھے 87 فٹ تھی۔ جب میرے راہنما نے وہ فاصلہ ناپا جو پہرے داروں کے کمرے میں سے ایک کی پچھلی دیوار سے لے کر اُس کے مقابل کے کمرے کی پچھلی دیوار تک تھا تو معلوم ہوا کہ پونے 44 فٹ ہے۔ 31لیکن اُس کے برآمدے کا رُخ بیرونی صحن کی طرف تھا۔ اُس میں پہنچنے کے لئے ایک سیڑھی بنائی گئی تھی جس کے آٹھ قدمچے تھے۔ دروازے کے ستون نما بازوؤں پر کھجور کے درخت کندہ کئے گئے تھے۔

اندرونی صحن کا مشرقی دروازہ

32اِس کے بعد میرا راہنما مجھے مشرقی دروازے سے ہو کر اندرونی صحن میں لایا۔ جب اُس نے یہ دروازہ ناپا تو معلوم ہوا کہ یہ بھی دیگر دروازوں جتنا بڑا ہے۔ 33پہرے داروں کے کمرے، دروازے کے ستون نما بازو اور برآمدہ پیمائش کے حساب سے دیگر دروازوں کی مانند تھے۔ یہاں بھی دروازے اور برآمدے میں کھڑکیاں لگی تھیں۔ گزرگاہ کی لمبائی ساڑھے 87 فٹ اور چوڑائی پونے 44 فٹ تھی۔ 34اِس دروازے کے برآمدے کا رُخ بھی بیرونی صحن کی طرف تھا۔ دروازے کے ستون نما بازوؤں پر کھجور کے درخت کندہ کئے گئے تھے۔ برآمدے میں پہنچنے کے لئے ایک سیڑھی بنائی گئی تھی جس کے آٹھ قدمچے تھے۔

اندرونی صحن کا شمالی دروازہ

35پھر میرا راہنما مجھے شمالی دروازے کے پاس لایا۔ اُس کی پیمائش کرنے پر معلوم ہوا کہ یہ بھی دیگر دروازوں جتنا بڑا ہے۔ 36پہرے داروں کے کمرے، ستون نما بازو، برآمدہ اور دیواروں میں کھڑکیاں بھی دوسرے دروازوں کی مانند تھیں۔ گزرگاہ کی لمبائی ساڑھے 87 فٹ اور چوڑائی پونے 44 فٹ تھی۔ 37اُس کے برآمدے کا رُخ بھی بیرونی صحن کی طرف تھا۔ دروازے کے ستون نما بازوؤں پر کھجور کے درخت کندہ کئے گئے تھے۔ اُس میں پہنچنے کے لئے ایک سیڑھی بنائی گئی تھی جس کے آٹھ قدمچے تھے۔

اندرونی شمالی دروازے کے پاس ذبح کا بندوبست

38اندرونی شمالی دروازے کے برآمدے میں دروازہ تھا جس میں سے گزر کر انسان اُس کمرے میں داخل ہوتا تھا جہاں اُن ذبح کئے ہوئے جانوروں کو دھویا جاتا تھا جنہیں بھسم کرنا ہوتا تھا۔ 39برآمدے میں چار میزیں تھیں، کمرے کے دونوں طرف دو دو میزیں۔ اِن میزوں پر اُن جانوروں کو ذبح کیا جاتا تھا جو بھسم ہونے والی قربانیوں، گناہ کی قربانیوں اور قصور کی قربانیوں کے لئے مخصوص تھے۔ 40اِس برآمدے سے باہر مزید چار ایسی میزیں تھیں، دو ایک طرف اور دو دوسری طرف۔ 41مل ملا کر آٹھ میزیں تھیں جن پر قربانیوں کے جانور ذبح کئے جاتے تھے۔ چار برآمدے کے اندر اور چار اُس سے باہر کے صحن میں تھیں۔

42برآمدے کی چار میزیں تراشے ہوئے پتھر سے بنائی گئی تھیں۔ ہر ایک کی لمبائی اور چوڑائی ساڑھے 31 انچ اور اونچائی 21 انچ تھی۔ اُن پر وہ تمام آلات پڑے تھے جو جانوروں کو بھسم ہونے والی قربانی اور باقی قربانیوں کے لئے تیار کرنے کے لئے درکار تھے۔ 43جانوروں کا گوشت اِن میزوں پر رکھا جاتا تھا۔ ارد گرد کی دیواروں میں تین تین انچ لمبی ہکیں لگی تھیں۔

44پھر ہم اندرونی صحن میں داخل ہوئے۔ وہاں شمالی دروازے کے ساتھ ایک کمرا ملحق تھا جو اندرونی صحن کی طرف کھلا تھا اور جس کا رُخ جنوب کی طرف تھا۔ جنوبی دروازے کے ساتھ بھی ایسا کمرا تھا۔ اُس کا رُخ شمال کی طرف تھا۔ 45میرے راہنما نے مجھ سے کہا، ”جس کمرے کا رُخ جنوب کی طرف ہے وہ اُن اماموں کے لئے ہے جو رب کے گھر کی دیکھ بھال کرتے ہیں، 46جبکہ جس کمرے کا رُخ شمال کی طرف ہے وہ اُن اماموں کے لئے ہے جو قربان گاہ کی دیکھ بھال کرتے ہیں۔ تمام امام صدوق کی اولاد ہیں۔ لاوی کے قبیلے میں سے صرف اُن ہی کو رب کے حضور آ کر اُس کی خدمت کرنے کی اجازت ہے۔“

اندرونی صحن اور رب کا گھر

47میرے راہنما نے اندرونی صحن کی پیمائش کی۔ اُس کی لمبائی اور چوڑائی 175 فٹ تھی۔ قربان گاہ اِس صحن میں رب کے گھر کے سامنے ہی تھی۔ 48پھر اُس نے مجھے رب کے گھر کے برآمدے میں لے جا کر دروازے کے ستون نما بازوؤں کی پیمائش کی۔ معلوم ہوا کہ یہ پونے 9 فٹ موٹے ہیں۔ دروازے کی چوڑائی ساڑھے 24 فٹ تھی جبکہ دائیں بائیں کی دیواروں کی لمبائی سوا پانچ پانچ فٹ تھی۔ 49چنانچہ برآمدے کی پوری چوڑائی 35 اور لمبائی 21 فٹ تھی۔ اُس میں داخل ہونے کے لئے دس قدمچوں والی سیڑھی بنائی گئی تھی۔ دروازے کے دونوں ستون نما بازوؤں کے ساتھ ساتھ ایک ایک ستون کھڑا کیا گیا تھا۔

[a] 28 اپریل۔
[b] عبرانی متن میں اِس آیت کا مطلب غیرواضح ہے۔