حزقی ایل 32

اژدہے فرعون کو مارا جائے گا

1یہویاکین بادشاہ کے 12ویں سال میں رب مجھ سے ہم کلام ہوا۔ 12ویں مہینے کا پہلا دن [a] 3 مارچ۔ تھا۔ مجھے یہ پیغام ملا، 2”اے آدم زاد، مصر کے بادشاہ فرعون پر ماتمی گیت گا کر اُسے بتا،

’گو اقوام کے درمیان تجھے جوان شیرببر سمجھا جاتا ہے، لیکن در حقیقت تُو دریائے نیل کی شاخوں میں رہنے والا اژدہا ہے جو اپنی ندیوں کو اُبلنے دیتا اور پاؤں سے پانی کو زور سے حرکت میں لا کر گدلا کر دیتا ہے۔

3رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ مَیں متعدد قوموں کو جمع کر کے تیرے پاس بھیجوں گا تاکہ تجھ پر جال ڈال کر تجھے پانی سے کھینچ نکالیں۔ 4تب مَیں تجھے زور سے خشکی پر پٹخ دوں گا، کھلے میدان پر ہی تجھے پھینک چھوڑوں گا۔ تمام پرندے تجھ پر بیٹھ جائیں گے، تمام جنگلی جانور تجھے کھا کھا کر سیر ہو جائیں گے۔ 5تیرا گوشت مَیں پہاڑوں پر پھینک دوں گا، تیری لاش سے وادیوں کو بھر دوں گا۔ 6تیرے بہتے خون سے مَیں زمین کو پہاڑوں تک سیراب کروں گا، گھاٹیاں تجھ سے بھر جائیں گی۔

7جس وقت مَیں تیری زندگی کی بتی بجھا دوں گا اُس وقت مَیں آسمان کو ڈھانپ دوں گا۔ ستارے تاریک ہو جائیں گے، سورج بادلوں میں چھپ جائے گا اور چاند کی روشنی نظر نہیں آئے گی۔ 8جو کچھ بھی آسمان پر چمکتا دمکتا ہے اُسے مَیں تیرے باعث تاریک کر دوں گا۔ تیرے پورے ملک پر تاریکی چھا جائے گی۔ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔

9بہت قوموں کے دل گھبرا جائیں گے جب مَیں تیرے انجام کی خبر دیگر اقوام تک پہنچاؤں گا، ایسے ممالک تک جن سے تُو ناواقف ہے۔ 10متعدد قوموں کے سامنے ہی مَیں تجھ پر تلوار چلا دوں گا۔ یہ دیکھ کر اُن پر دہشت طاری ہو جائے گی، اور اُن کے بادشاہوں کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے۔ جس دن تُو دھڑام سے گر جائے گا اُس دن اُن پر مرنے کا اِتنا خوف چھا جائے گا کہ وہ بار بار کانپ اُٹھیں گے۔

11کیونکہ رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ شاہِ بابل کی تلوار تجھ پر حملہ کرے گی۔ 12تیری شاندار فوج اُس کے سورماؤں کی تلوار سے گر کر ہلاک ہو جائے گی۔ دنیا کے سب سے ظالم آدمی مصر کا غرور اور اُس کی تمام شان و شوکت خاک میں ملا دیں گے۔ 13مَیں وافر پانی کے پاس کھڑے اُس کے مویشی کو بھی برباد کروں گا۔ آئندہ یہ پانی نہ انسان، نہ حیوان کے پاؤں سے گدلا ہو گا۔ 14رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ اُس وقت مَیں ہونے دوں گا کہ اُن کا پانی صاف شفاف ہو جائے اور ندیاں تیل کی طرح بہنے لگیں۔ 15مَیں مصر کو ویران و سنسان کر کے ہر چیز سے محروم کروں گا، مَیں اُس کے تمام باشندوں کو مار ڈالوں گا۔ تب وہ جان لیں گے کہ مَیں ہی رب ہوں‘۔“

16رب قادرِ مطلق فرماتا ہے، ”لازم ہے کہ درجِ بالا ماتمی گیت کو گایا جائے۔ دیگر اقوام اُسے گائیں، وہ مصر اور اُس کی شان و شوکت پر ماتم کا یہ گیت ضرور گائیں۔“

پاتال میں دیگر اقوام مصر کے انتظار میں ہیں

17یہویاکین بادشاہ کے 12ویں سال میں رب مجھ سے ہم کلام ہوا۔ مہینے کا 15واں دن تھا۔ اُس نے فرمایا، 18”اے آدم زاد، مصر کی شان و شوکت پر واویلا کر۔ اُسے دیگر عظیم اقوام کے ساتھ پاتال میں اُتار دے۔ اُسے اُن کے پاس پہنچا دے جو پہلے گڑھے میں پہنچ چکے ہیں۔ 19مصر کو بتا،

’اب تیری خوب صورتی کہاں گئی؟ اب تُو اِس میں کس کا مقابلہ کر سکتا ہے؟ اُتر جا! پاتال میں نامختونوں کے پاس ہی پڑا رہ۔‘ 20کیونکہ لازم ہے کہ مصری مقتولوں کے بیچ میں ہی گر کر ہلاک ہو جائیں۔ تلوار اُن پر حملہ کرنے کے لئے کھینچی جا چکی ہے۔ اب مصر کو اُس کی تمام شان و شوکت کے ساتھ گھسیٹ کر پاتال میں لے جاؤ! 21تب پاتال میں بڑے سورمے مصر اور اُس کے مددگاروں کا استقبال کر کے کہیں گے، ’لو، اب یہ بھی اُتر آئے ہیں، یہ بھی یہاں پڑے نامختونوں اور مقتولوں میں شامل ہو گئے ہیں۔‘

22وہاں اسور پہلے سے اپنی پوری فوج سمیت پڑا ہے، اور اُس کے ارد گرد تلوار کے مقتولوں کی قبریں ہیں۔ 23اسور کو پاتال کے سب سے گہرے گڑھے میں قبریں مل گئیں، اور ارد گرد اُس کی فوج دفن ہوئی ہے۔ پہلے یہ زندوں کے ملک میں چاروں طرف دہشت پھیلاتے تھے، لیکن اب خود تلوار سے ہلاک ہو گئے ہیں۔

24وہاں عیلام بھی اپنی تمام شان و شوکت سمیت پڑا ہے۔ اُس کے ارد گرد دفن ہوئے فوجی تلوار کی زد میں آ گئے تھے۔ اب سب اُتر کر نامختونوں میں شامل ہو گئے ہیں، گو زندوں کے ملک میں لوگ اُن سے شدید دہشت کھاتے تھے۔ اب وہ بھی پاتال میں اُترے ہوئے دیگر لوگوں کی طرح اپنی رُسوائی بھگت رہے ہیں۔ 25عیلام کا بستر مقتولوں کے درمیان ہی بچھایا گیا ہے، اور اُس کے ارد گرد اُس کی تمام شاندار فوج کو قبریں مل گئی ہیں۔ سب نامختون، سب مقتول ہیں، گو زندوں کے ملک میں لوگ اُن سے سخت دہشت کھاتے تھے۔ اب وہ بھی پاتال میں اُترے ہوئے دیگر لوگوں کی طرح اپنی رُسوائی بھگت رہے ہیں۔ اُنہیں مقتولوں کے درمیان ہی جگہ مل گئی ہے۔

26وہاں مسک تُوبل بھی اپنی تمام شان و شوکت سمیت پڑا ہے۔ اُس کے ارد گرد دفن ہوئے فوجی تلوار کی زد میں آ گئے تھے۔ اب سب نامختونوں میں شامل ہو گئے ہیں، گو زندوں کے ملک میں لوگ اُن سے شدید دہشت کھاتے تھے۔ 27اور اُنہیں اُن سورماؤں کے پاس جگہ نہیں ملی جو قدیم زمانے میں نامختونوں کے درمیان فوت ہو کر اپنے ہتھیاروں کے ساتھ پاتال میں اُتر آئے تھے اور جن کے سروں کے نیچے تلوار رکھی گئی۔ اُن کا قصور اُن کی ہڈیوں پر پڑا رہتا ہے، گو زندوں کے ملک میں لوگ اِن جنگجوؤں سے دہشت کھاتے تھے۔

28اے فرعون، تُو بھی پاش پاش ہو کر نامختونوں اور مقتولوں کے درمیان پڑا رہے گا۔ 29ادوم پہلے سے اپنے بادشاہوں اور رئیسوں سمیت وہاں پہنچ چکا ہو گا۔ گو وہ پہلے اِتنے طاقت ور تھے، لیکن اب مقتولوں میں شامل ہیں، اُن نامختونوں میں جو پاتال میں اُتر گئے ہیں۔ 30اِس طرح شمال کے تمام حکمران اور صیدا کے تمام باشندے بھی وہاں آ موجود ہوں گے۔ وہ بھی مقتولوں کے ساتھ پاتال میں اُتر گئے ہیں۔ گو اُن کی زبردست طاقت لوگوں میں دہشت پھیلاتی تھی، لیکن اب وہ شرمندہ ہو گئے ہیں، اب وہ نامختون حالت میں مقتولوں کے ساتھ پڑے ہیں۔ وہ بھی پاتال میں اُترے ہوئے باقی لوگوں کے ساتھ اپنی رُسوائی بھگت رہے ہیں۔

31تب فرعون اِن سب کو دیکھ کر تسلی پائے گا، گو اُس کی تمام شان و شوکت پاتال میں اُتر گئی ہو گی۔ رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ فرعون اور اُس کی پوری فوج تلوار کی زد میں آ جائیں گے۔

32پہلے میری مرضی تھی کہ فرعون زندوں کے ملک میں خوف و ہراس پھیلائے، لیکن اب اُسے اُس کی تمام شان و شوکت کے ساتھ نامختونوں اور مقتولوں کے درمیان رکھا جائے گا۔ یہ میرا رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔“

[a] 3 مارچ۔