حزقی ایل 30

مصر کی طاقت ختم ہو جائے گی

1رب مجھ سے ہم کلام ہوا، 2”اے آدم زاد، نبوّت کر کے یہ پیغام سنا دے،

’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ آہ و زاری کرو! اُس دن پر افسوس 3جو آنے والا ہے۔ کیونکہ رب کا دن قریب ہی ہے۔ اُس دن گھنے بادل چھا جائیں گے، اور مَیں اقوام کی عدالت کروں گا۔ 4مصر پر تلوار نازل ہو کر وہاں کے باشندوں کو مار ڈالے گی۔ ملک کی دولت چھین لی جائے گی، اور اُس کی بنیادوں کو ڈھا دیا جائے گا۔ یہ دیکھ کر ایتھوپیا لرز اُٹھے گا، 5کیونکہ اُس کے لوگ بھی تلوار کی زد میں آ جائیں گے۔ کئی قوموں کے افراد مصریوں کے ساتھ ہلاک ہو جائیں گے۔ ایتھوپیا کے، لبیا کے، لُدیہ کے، مصر میں بسنے والے تمام اجنبی قوموں کے، کوب کے اور میرے عہد کی قوم اسرائیل کے لوگ ہلاک ہو جائیں گے۔ 6رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ مصر کو سہارا دینے والے سب گر جائیں گے، اور جس طاقت پر وہ فخر کرتا ہے وہ جاتی رہے گی۔ شمال میں مجدال سے لے کر جنوبی شہر اسوان تک اُنہیں تلوار مار ڈالے گی۔ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔ 7ارد گرد کے دیگر ممالک کی طرح مصر بھی ویران و سنسان ہو گا، ارد گرد کے دیگر شہروں کی طرح اُس کے شہر بھی ملبے کے ڈھیر ہوں گے۔ 8جب مَیں مصر میں یوں آگ لگا کر اُس کے مددگاروں کو کچل ڈالوں گا تو لوگ جان لیں گے کہ مَیں ہی رب ہوں۔

9اب تک ایتھوپیا اپنے آپ کو محفوظ سمجھتا ہے، لیکن اُس دن میری طرف سے قاصد نکل کر اُس ملک کے باشندوں کو ایسی خبر پہنچائیں گے جس سے وہ تھرتھرا اُٹھیں گے۔ کیونکہ قاصد کشتیوں میں بیٹھ کر دریائے نیل کے ذریعے اُن تک پہنچیں گے اور اُنہیں اطلاع دیں گے کہ مصر تباہ ہو گیا ہے۔ یہ سن کر وہاں کے لوگ کانپ اُٹھیں گے۔ یقین کرو، یہ دن جلد ہی آنے والا ہے۔ 10رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ شاہِ بابل نبوکدنضر کے ذریعے مَیں مصر کی شان و شوکت چھین لوں گا۔ 11اُسے فوج سمیت مصر میں لایا جائے گا تاکہ اُسے تباہ کرے۔ تب اقوام میں سے سب سے ظالم یہ لوگ اپنی تلواروں کو چلا کر ملک کو مقتولوں سے بھر دیں گے۔ 12مَیں دریائے نیل کی شاخوں کو خشک کروں گا اور مصر کو فروخت کر کے شریر آدمیوں کے حوالے کر دوں گا۔ پردیسیوں کے ذریعے مَیں ملک اور جو کچھ بھی اُس میں ہے تباہ کر دوں گا۔ یہ میرا، رب کا فرمان ہے۔

13رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ مَیں مصری بُتوں کو برباد کروں گا اور میمفِس کے مجسمے ہٹا دوں گا۔ مصر میں حکمران نہیں رہے گا، اور مَیں ملک پر خوف طاری کروں گا۔ 14میرے حکم پر جنوبی مصر برباد اور ضُعن نذرِ آتش ہو گا۔ مَیں تھیبس کی عدالت 15اور مصری قلعے پلوسیئم پر اپنا غضب نازل کروں گا۔ ہاں، تھیبس کی شان و شوکت نیست و نابود ہو جائے گی۔ 16مَیں مصر کو نذرِ آتش کروں گا۔ تب پلوسیئم دردِ زہ میں مبتلا عورت کی طرح پیچ و تاب کھائے گا، تھیبس دشمن کے قبضے میں آئے گا اور میمفِس مسلسل مصیبت میں پھنسا رہے گا۔ 17دشمن کی تلوار ہیلیوپلس اور بوبستس کے جوانوں کو مار ڈالے گی جبکہ بچی ہوئی عورتیں غلام بن کر جلاوطن ہو جائیں گی۔ 18تحفن حیس میں دن تاریک ہو جائے گا جب مَیں وہاں مصر کے جوئے کو توڑ دوں گا۔ وہیں اُس کی زبردست طاقت جاتی رہے گی۔ گھنا بادل شہر پر چھا جائے گا، اور گرد و نواح کی آبادیاں قیدی بن کر جلاوطن ہو جائیں گی۔ 19یوں مَیں مصر کی عدالت کروں گا اور وہ جان لیں گے کہ مَیں ہی رب ہوں‘۔“

20یہویاکین بادشاہ کی جلاوطنی کے گیارھویں سال میں رب مجھ سے ہم کلام ہوا۔ پہلے مہینے کا ساتواں دن [a] 29 اپریل۔ تھا۔ اُس نے فرمایا تھا، 21”اے آدم زاد، مَیں نے مصری بادشاہ فرعون کا بازو توڑ ڈالا ہے۔ شفا پانے کے لئے لازم تھا کہ بازو پر پٹی باندھی جائے، کہ ٹوٹی ہوئی ہڈی کے ساتھ کھپچّی باندھی جائے تاکہ بازو مضبوط ہو کر تلوار چلانے کے قابل ہو جائے۔ لیکن اِس قسم کا علاج ہوا نہیں۔

22چنانچہ رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ مَیں مصری بادشاہ فرعون سے نپٹ کر اُس کے دونوں بازوؤں کو توڑ ڈالوں گا، صحت مند بازو کو بھی اور ٹوٹے ہوئے کو بھی۔ تب تلوار اُس کے ہاتھ سے گر جائے گی 23اور مَیں مصریوں کو مختلف اقوام و ممالک میں منتشر کر دوں گا۔

24مَیں شاہِ بابل کے بازوؤں کو تقویت دے کر اُسے اپنی ہی تلوار پکڑا دوں گا۔ لیکن فرعون کے بازوؤں کو مَیں توڑ ڈالوں گا، اور وہ شاہِ بابل کے سامنے مرنے والے زخمی آدمی کی طرح کراہ اُٹھے گا۔ 25شاہِ بابل کے بازوؤں کو مَیں تقویت دوں گا جبکہ فرعون کے بازو بےحس و حرکت ہو جائیں گے۔ جس وقت مَیں اپنی تلوار کو شاہِ بابل کو پکڑا دوں گا اور وہ اُسے مصر کے خلاف چلائے گا اُس وقت لوگ جان لیں گے کہ مَیں ہی رب ہوں۔ 26ہاں، جس وقت مَیں مصریوں کو دیگر اقوام و ممالک میں منتشر کر دوں گا اُس وقت وہ جان لیں گے کہ مَیں ہی رب ہوں۔“

[a] 29 اپریل۔