حزقی ایل 28

صور کے حکمران کے لئے پیغام

1رب مجھ سے ہم کلام ہوا، 2”اے آدم زاد، صور کے حکمران کو بتا،

’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ تُو مغرور ہو گیا ہے۔ تُو کہتا ہے کہ مَیں خدا ہوں، مَیں سمندر کے درمیان ہی اپنے تختِ الٰہی پر بیٹھا ہوں۔ لیکن تُو خدا نہیں بلکہ انسان ہے، گو تُو اپنے آپ کو خدا سا سمجھتا ہے۔ 3بےشک تُو اپنے آپ کو دانیال سے کہیں زیادہ دانش مند سمجھ کر کہتا ہے کہ کوئی بھی بھید مجھ سے پوشیدہ نہیں رہتا۔ 4اور یہ حقیقت بھی ہے کہ تُو نے اپنی حکمت اور سمجھ سے بہت دولت حاصل کی ہے، سونے اور چاندی سے اپنے خزانوں کو بھر دیا ہے۔ 5بڑی دانش مندی سے تُو نے تجارت کے ذریعے اپنی دولت بڑھائی۔ لیکن جتنی تیری دولت بڑھتی گئی اُتنا ہی تیرا غرور بھی بڑھتا گیا۔

6چنانچہ رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ چونکہ تُو اپنے آپ کو خدا سا سمجھتا ہے 7اِس لئے مَیں سب سے ظالم قوموں کو تیرے خلاف بھیجوں گا جو اپنی تلواروں کو تیری خوب صورتی اور حکمت کے خلاف کھینچ کر تیری شان و شوکت کی بےحرمتی کریں گی۔ 8وہ تجھے پاتال میں اُتاریں گی۔ سمندر کے بیچ میں ہی تجھے مار ڈالا جائے گا۔ 9کیا تُو اُس وقت اپنے قاتلوں سے کہے گا کہ مَیں خدا ہوں؟ ہرگز نہیں! اپنے قاتلوں کے ہاتھ میں ہوتے وقت تُو خدا نہیں بلکہ انسان ثابت ہو گا۔ 10تُو اجنبیوں کے ہاتھوں نامختون کی سی وفات پائے گا۔ یہ میرا، رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے‘۔“

11رب مزید مجھ سے ہم کلام ہوا، 12”اے آدم زاد، صور کے بادشاہ پر ماتمی گیت گا کر اُس سے کہہ،

’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ تجھ پر کاملیت کا ٹھپا تھا۔ تُو حکمت سے بھرپور تھا، تیرا حُسن کمال کا تھا۔ 13اللہ کے باغِ عدن میں رہ کر تُو ہر قسم کے جواہر سے سجا ہوا تھا۔ لعل [a] یا ایک قسم کا سرخ عقیق۔ یاد رہے کہ چونکہ قدیم زمانے کے اکثر جواہرات کے نام متروک ہیں یا اُن کا مطلب بدل گیا ہے، اِس لئے اُن کا مختلف ترجمہ ہو سکتا ہے۔ ، زبرجد [b] peridot ، حجر القمر، [c] moonstone پکھراج [d] topas ، عقیقِ احمر [e] carnelian اور یشب [f] jasper ، سنگِ لاجورد [g] lapis lazuli ، فیروزہ اور زمرد سب تجھے آراستہ کرتے تھے۔ سب کچھ سونے کے کام سے مزید خوب صورت بنایا گیا تھا۔ جس دن تجھے خلق کیا گیا اُسی دن یہ چیزیں تیرے لئے تیار ہوئیں۔

14مَیں نے تجھے اللہ کے مُقدّس پہاڑ پر کھڑا کیا تھا۔ وہاں تُو کروبی فرشتے کی حیثیت سے اپنے پَر پھیلائے پہرہ داری کرتا تھا، وہاں تُو جلتے ہوئے پتھروں کے درمیان ہی گھومتا پھرتا رہا۔

15جس دن تجھے خلق کیا گیا تیرا چال چلن بےالزام تھا، لیکن اب تجھ میں ناانصافی پائی گئی ہے۔ 16تجارت میں کامیابی کی وجہ سے تُو ظلم و تشدد سے بھر گیا اور گناہ کرنے لگا۔

یہ دیکھ کر مَیں نے تجھے اللہ کے پہاڑ پر سے اُتار دیا۔ مَیں نے تجھے جو پہرہ داری کرنے والا فرشتہ تھا تباہ کر کے جلتے ہوئے پتھروں کے درمیان سے نکال دیا۔ 17تیری خوب صورتی تیرے لئے غرور کا باعث بن گئی، ہاں تیری شان و شوکت نے تجھے اِتنا پُھلا دیا کہ تیری حکمت جاتی رہی۔ اِسی لئے مَیں نے تجھے زمین پر پٹخ کر دیگر بادشاہوں کے سامنے تماشا بنا دیا۔ 18اپنے بےشمار گناہوں اور بےانصاف تجارت سے تُو نے اپنے مُقدّس مقاموں کی بےحرمتی کی ہے۔ جواب میں مَیں نے ہونے دیا کہ آگ تیرے درمیان سے نکل کر تجھے بھسم کرے۔ مَیں نے تجھے تماشا دیکھنے والے تمام لوگوں کے سامنے ہی راکھ کر دیا۔ 19جتنی بھی قومیں تجھے جانتی تھیں اُن کے رونگٹے کھڑے ہو گئے۔ تیرا ہول ناک انجام اچانک ہی آ گیا ہے۔ اب سے تُو کبھی نہیں اُٹھے گا‘۔“

صیدا کو سزا دی جائے گی

20رب مجھ سے ہم کلام ہوا، 21”اے آدم زاد، صیدا کی طرف رُخ کر کے اُس کے خلاف نبوّت کر! 22رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ اے صیدا، مَیں تجھ سے نپٹ لوں گا۔ تیرے درمیان ہی مَیں اپنا جلال دکھاؤں گا۔ تب وہ جان لیں گے کہ مَیں ہی رب ہوں، کیونکہ مَیں شہر کی عدالت کر کے اپنا مُقدّس کردار اُن پر ظاہر کروں گا۔ 23مَیں اُس میں مہلک وبا پھیلا کر اُس کی گلیوں میں خون بہا دوں گا۔ اُسے چاروں طرف سے تلوار گھیر لے گی تو اُس میں پھنسے ہوئے لوگ ہلاک ہو جائیں گے۔ تب وہ جان لیں گے کہ مَیں ہی رب ہوں۔

اسرائیل کی بحالی

24اِس وقت اسرائیل کے پڑوسی اُسے حقیر جانتے ہیں۔ اب تک وہ اُسے چبھنے والے خار اور زخمی کرنے والے کانٹے ہیں۔ لیکن آئندہ ایسا نہیں ہو گا۔ تب وہ جان لیں گے کہ مَیں رب قادرِ مطلق ہوں۔ 25کیونکہ رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ دیگر اقوام کے دیکھتے دیکھتے مَیں ظاہر کروں گا کہ مَیں مُقدّس ہوں۔ کیونکہ مَیں اسرائیلیوں کو اُن اقوام میں سے نکال کر جمع کروں گا جہاں مَیں نے اُنہیں منتشر کر دیا تھا۔ تب وہ اپنے وطن میں جا بسیں گے، اُس ملک میں جو مَیں نے اپنے خادم یعقوب کو دیا تھا۔ 26وہ حفاظت سے اُس میں رہ کر گھر تعمیر کریں گے اور انگور کے باغ لگائیں گے۔ لیکن جو پڑوسی اُنہیں حقیر جانتے تھے اُن کی مَیں عدالت کروں گا۔ تب وہ جان لیں گے کہ مَیں رب اُن کا خدا ہوں۔“

[a] یا ایک قسم کا سرخ عقیق۔ یاد رہے کہ چونکہ قدیم زمانے کے اکثر جواہرات کے نام متروک ہیں یا اُن کا مطلب بدل گیا ہے، اِس لئے اُن کا مختلف ترجمہ ہو سکتا ہے۔
[b] peridot
[c] moonstone
[d] topas
[e] carnelian
[f] jasper
[g] lapis lazuli