حزقی ایل 11

اللہ کی یروشلم کے بزرگوں کے لئے سخت سزا

1تب روح مجھے اُٹھا کر رب کے گھر کے مشرقی دروازے کے پاس لے گیا۔ وہاں دروازے پر 25 مرد کھڑے تھے۔ مَیں نے دیکھا کہ قوم کے دو بزرگ یازنیاہ بن عزور اور فلطیاہ بن بِنایاہ بھی اُن میں شامل ہیں۔ 2رب نے فرمایا، ”اے آدم زاد، یہ وہی مرد ہیں جو شریر منصوبے باندھ رہے اور یروشلم میں بُرے مشورے دے رہے ہیں۔ 3یہ کہتے ہیں، ’آنے والے دنوں میں گھر تعمیر کرنے کی ضرورت نہیں۔ ہمارا شہر تو دیگ ہے جبکہ ہم اُس میں پکنے والا بہترین گوشت ہیں۔‘ 4آدم زاد، چونکہ وہ ایسی باتیں کرتے ہیں اِس لئے نبوّت کر! اُن کے خلاف نبوّت کر!“

5تب رب کا روح مجھ پر آ ٹھہرا، اور اُس نے مجھے یہ پیش کرنے کو کہا، ”رب فرماتا ہے، ’اے اسرائیلی قوم، تم اِس قسم کی باتیں کرتے ہو۔ مَیں تو اُن خیالات سے خوب واقف ہوں جو تمہارے دلوں سے اُبھرتے رہتے ہیں۔ 6تم نے اِس شہر میں متعدد لوگوں کو قتل کر کے اُس کی گلیوں کو لاشوں سے بھر دیا ہے۔‘

7چنانچہ رب قادرِ مطلق فرماتا ہے، ’بےشک شہر دیگ ہے، لیکن تم اُس میں پکنے والا اچھا گوشت نہیں ہو گے بلکہ وہی جن کو تم نے اُس کے درمیان قتل کیا ہے۔ تمہیں مَیں اِس شہر سے نکال دوں گا۔ 8جس تلوار سے تم ڈرتے ہو، اُسی کو مَیں تم پر نازل کروں گا۔‘ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔ 9’مَیں تمہیں شہر سے نکالوں گا اور پردیسیوں کے حوالے کر کے تمہاری عدالت کروں گا۔ 10تم تلوار کی زد میں آ کر مر جاؤ گے۔ اسرائیل کی حدود پر ہی مَیں تمہاری عدالت کروں گا۔ تب تم جان لو گے کہ مَیں ہی رب ہوں۔ 11چنانچہ نہ یروشلم شہر تمہارے لئے دیگ ہو گا، نہ تم اُس میں بہترین گوشت ہو گے بلکہ مَیں اسرائیل کی حدود ہی پر تمہاری عدالت کروں گا۔ 12تب تم جان لو گے کہ مَیں ہی رب ہوں، جس کے احکام کے مطابق تم نے زندگی نہیں گزاری۔ کیونکہ تم نے میرے اصولوں کی پیروی نہیں کی بلکہ اپنی پڑوسی قوموں کے اصولوں کی‘۔“

13مَیں ابھی اِس پیش گوئی کا اعلان کر رہا تھا کہ فلطیاہ بن بِنایاہ فوت ہوا۔ یہ دیکھ کر مَیں منہ کے بل گر گیا اور بلند آواز سے چیخ اُٹھا، ”ہائے، ہائے! اے رب قادرِ مطلق، کیا تُو اسرائیل کے بچے کھچے حصے کو سراسر مٹانا چاہتا ہے؟“

اللہ اسرائیل کو بحال کرے گا

14رب مجھ سے ہم کلام ہوا، 15”اے آدم زاد، یروشلم کے باشندے تیرے بھائیوں، تیرے رشتے داروں اور بابل میں جلاوطن ہوئے تمام اسرائیلیوں کے بارے میں کہہ رہے ہیں، ’یہ لوگ رب سے کہیں دُور ہو گئے ہیں، اب اسرائیل ہمارے ہی قبضے میں ہے۔‘ 16جو اِس قسم کی باتیں کرتے ہیں اُنہیں جواب دے، ’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ جی ہاں، مَیں نے اُنہیں دُور دُور بھگا دیا، اور اب وہ دیگر قوموں کے درمیان ہی رہتے ہیں۔ مَیں نے خود اُنہیں مختلف ممالک میں منتشر کر دیا، ایسے علاقوں میں جہاں اُنہیں مقدِس میں میرے حضور آنے کا موقع تھوڑا ہی ملتا ہے۔ 17لیکن رب قادرِ مطلق یہ بھی فرماتا ہے، ’مَیں تمہیں دیگر قوموں میں سے نکال لوں گا، تمہیں اُن ملکوں سے جمع کروں گا جہاں مَیں نے تمہیں منتشر کر دیا تھا۔ تب مَیں تمہیں ملکِ اسرائیل دوبارہ عطا کروں گا۔‘

18پھر وہ یہاں آ کر تمام مکروہ بُت اور گھنونی چیزیں دُور کریں گے۔ 19اُس وقت مَیں اُنہیں نیا دل بخش کر اُن میں نئی روح ڈالوں گا۔ مَیں اُن کا سنگین دل نکال کر اُنہیں گوشت پوست کا نرم دل عطا کروں گا۔ 20تب وہ میرے احکام کے مطابق زندگی گزاریں گے اور دھیان سے میری ہدایات پر عمل کریں گے۔ وہ میری قوم ہوں گے، اور مَیں اُن کا خدا ہوں گا۔ 21لیکن جن لوگوں کے دل اُن کے گھنونے بُتوں سے لپٹے رہتے ہیں اُن کے سر پر مَیں اُن کے غلط کام کا مناسب اجر لاؤں گا۔ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔“

رب یروشلم کو چھوڑ دیتا ہے

22پھر کروبی فرشتوں نے اپنے پَروں کو پھیلایا، اُن کے پہئے حرکت میں آ گئے اور خدائے اسرائیل کا جلال جو اُن کے اوپر تھا 23اُٹھ کر شہر سے نکل گیا۔ چلتے چلتے وہ یروشلم کے مشرق میں واقع پہاڑ پر ٹھہر گیا۔ 24اللہ کے روح کی عطاکردہ اِس رویا میں روح مجھے اُٹھا کر ملکِ بابل کے جلاوطنوں کے پاس واپس لے گیا۔ پھر رویا ختم ہوئی، 25اور مَیں نے جلاوطنوں کو سب کچھ سنایا جو رب نے مجھے دکھایا تھا۔