اِستِشنا 18

اماموں اور لاویوں کا حصہ

1اسرائیل کے ہر قبیلے کو میراث میں اُس کا اپنا علاقہ ملے گا سوائے لاوی کے قبیلے کے جس میں امام بھی شامل ہیں۔ وہ جلنے والی اور دیگر قربانیوں میں سے اپنا حصہ لے کر گزارہ کریں۔ 2اُن کے پاس دوسروں کی طرح موروثی زمین نہیں ہو گی بلکہ رب خود اُن کا موروثی حصہ ہو گا۔ یہ اُس نے وعدہ کر کے کہا ہے۔

3جب بھی کسی بَیل یا بھیڑ کو قربان کیا جائے تو اماموں کو اُس کا شانہ، جبڑے اور اوجھڑی ملنے کا حق ہے۔ 4اپنی فصلوں کا پہلا پھل بھی اُنہیں دینا یعنی اناج، مَے، زیتون کا تیل اور بھیڑوں کی پہلی کتری ہوئی اُون۔ 5کیونکہ رب نے تیرے تمام قبیلوں میں سے لاوی کے قبیلے کو ہی مقدِس میں رب کے نام میں خدمت کرنے کے لئے چنا ہے۔ یہ ہمیشہ کے لئے اُن کی اور اُن کی اولاد کی ذمہ داری رہے گی۔

6کچھ لاوی مقدِس کے پاس نہیں بلکہ اسرائیل کے مختلف شہروں میں رہیں گے۔ اگر اُن میں سے کوئی اُس جگہ آنا چاہے جو رب مقدِس کے لئے چنے گا 7تو وہ وہاں کے خدمت کرنے والے لاویوں کی طرح مقدِس میں رب اپنے خدا کے نام میں خدمت کر سکتا ہے۔ 8اُسے قربانیوں میں سے دوسروں کے برابر لاویوں کا حصہ ملنا ہے، خواہ اُسے خاندانی ملکیت بیچنے سے پیسے مل گئے ہوں یا نہیں۔

جادو گری منع ہے

9جب تُو اُس ملک میں داخل ہو گا جو رب تیرا خدا تجھے دے رہا ہے تو وہاں کی رہنے والی قوموں کے گھنونے دستور نہ اپنانا۔ 10تیرے درمیان کوئی بھی اپنے بیٹے یا بیٹی کو قربانی کے طور پر نہ جلائے۔ نہ کوئی غیب دانی کرے، نہ فال یا شگون نکالے یا جادوگری کرے۔ 11اِسی طرح منتر پڑھنا، حاضِرات کرنا، قسمت کا حال بتانا یا مُردوں کی روحوں سے رابطہ کرنا سخت منع ہے۔ 12جو بھی ایسا کرے وہ رب کی نظر میں قابلِ گھن ہے۔ اِن ہی مکروہ دستوروں کی وجہ سے رب تیرا خدا تیرے آگے سے اُن قوموں کو نکال دے گا۔ 13اِس لئے لازم ہے کہ تُو رب اپنے خدا کے سامنے بےقصور رہے۔

نبی کا وعدہ

14جن قوموں کو تُو نکالنے والا ہے وہ اُن کی سنتی ہیں جو فال نکالتے اور غیب دانی کرتے ہیں۔ لیکن رب تیرے خدا نے تجھے ایسا کرنے کی اجازت نہیں دی۔

15رب تیرا خدا تیرے واسطے تیرے بھائیوں میں سے مجھ جیسے نبی کو برپا کرے گا۔ اُس کی سننا۔ 16کیونکہ حورب یعنی سینا پہاڑ پر جمع ہوتے وقت تُو نے خود رب اپنے خدا سے درخواست کی، ”نہ مَیں مزید رب اپنے خدا کی آواز سننا چاہتا، نہ یہ بھڑکتی ہوئی آگ دیکھنا چاہتا ہوں، ورنہ مر جاؤں گا۔“ 17تب رب نے مجھ سے کہا، ”جو کچھ وہ کہتے ہیں وہ ٹھیک ہے۔ 18آئندہ مَیں اُن میں سے تجھ جیسا نبی کھڑا کروں گا۔ مَیں اپنے الفاظ اُس کے منہ میں ڈال دوں گا، اور وہ میری ہر بات اُن تک پہنچائے گا۔ 19جب وہ نبی میرے نام میں کچھ کہے تو لازم ہے کہ تُو اُس کی سن۔ جو نہیں سنے گا اُس سے مَیں خود جواب طلب کروں گا۔ 20لیکن اگر کوئی نبی گستاخ ہو کر میرے نام میں کوئی بات کہے جو مَیں نے اُسے بتانے کو نہیں کہا تھا تو اُسے سزائے موت دینی ہے۔ اِسی طرح اُس نبی کو بھی ہلاک کر دینا ہے جو دیگر معبودوں کے نام میں بات کرے۔“

21شاید تیرے ذہن میں سوال اُبھر آئے کہ ہم کس طرح معلوم کر سکتے ہیں کہ کوئی کلام واقعی رب کی طرف سے ہے یا نہیں۔ 22جواب یہ ہے کہ اگر نبی رب کے نام میں کچھ کہے اور وہ پورا نہ ہو جائے تو مطلب ہے کہ نبی کی بات رب کی طرف سے نہیں ہے بلکہ اُس نے گستاخی کر کے بات کی ہے۔ اِس صورت میں اُس سے مت ڈرنا۔