اِستِشنا 10

موسیٰ کو نئی تختیاں ملتی ہیں

1اُس وقت رب نے مجھ سے کہا، ”پتھر کی دو اَور تختیاں تراشنا جو پہلی تختیوں کی مانند ہوں۔ اُنہیں لے کر میرے پاس پہاڑ پر چڑھ آ۔ لکڑی کا صندوق بھی بنانا۔ 2پھر مَیں اِن تختیوں پر دوبارہ وہی باتیں لکھوں گا جو مَیں اُن تختیوں پر لکھ چکا تھا جو تُو نے توڑ ڈالیں۔ تمہیں اُنہیں صندوق میں محفوظ رکھنا ہے۔“

3مَیں نے کیکر کی لکڑی کا صندوق بنوایا اور دو تختیاں تراشیں جو پہلی تختیوں کی مانند تھیں۔ پھر مَیں دونوں تختیاں لے کر پہاڑ پر چڑھ گیا۔ 4رب نے اُن تختیوں پر دوبارہ وہ دس احکام لکھ دیئے جو وہ پہلی تختیوں پر لکھ چکا تھا۔ (اُن ہی احکام کا اعلان اُس نے پہاڑ پر آگ میں سے کیا تھا جب تم اُس کے دامن میں جمع تھے۔) پھر اُس نے یہ تختیاں میرے سپرد کیں۔ 5مَیں لوٹ کر اُترا اور تختیوں کو اُس صندوق میں رکھا جو مَیں نے بنایا تھا۔ وہاں وہ اب تک ہیں۔ سب کچھ ویسا ہی ہوا جیسا رب نے حکم دیا تھا۔

اماموں اور لاویوں کی خدمت

6(اِس کے بعد اسرائیلی بنی یعقان کے کنوؤں سے روانہ ہو کر موسیرہ پہنچے۔ وہاں ہارون فوت ہوا۔ اُسے دفن کرنے کے بعد اُس کا بیٹا اِلی عزر اُس کی جگہ امام بنا۔ 7پھر وہ آگے سفر کرتے کرتے جُدجودہ، پھر یُطباتہ پہنچے جہاں نہریں ہیں۔

8اُن دنوں میں رب نے لاوی کے قبیلے کو الگ کر کے اُسے رب کے عہد کے صندوق کو اُٹھا کر لے جانے، رب کے حضور خدمت کرنے اور اُس کے نام سے برکت دینے کی ذمہ داری دی۔ آج تک یہ اُن کی ذمہ داری رہی ہے۔ 9اِس وجہ سے لاویوں کو دیگر قبیلوں کی طرح نہ حصہ نہ میراث ملی۔ رب تیرا خدا خود اُن کی میراث ہے۔ اُس نے خود اُنہیں یہ فرمایا ہے۔)

10جب مَیں نے دوسری مرتبہ 40 دن اور رات پہاڑ پر گزارے تو رب نے اِس دفعہ بھی میری سنی اور تجھے ہلاک نہ کرنے پر آمادہ ہوا۔ 11اُس نے کہا، ”جا، قوم کی راہنمائی کر تاکہ وہ جا کر اُس ملک پر قبضہ کریں جس کا وعدہ مَیں نے قَسم کھا کر اُن کے باپ دادا سے کیا تھا۔“

رب کا خوف

12اے اسرائیل، اب میری بات سن! رب تیرا خدا تجھ سے کیا تقاضا کرتا ہے؟ صرف یہ کہ تُو اُس کا خوف مانے، اُس کی تمام راہوں پر چلے، اُسے پیار کرے، اپنے پورے دل و جان سے اُس کی خدمت کرے 13اور اُس کے تمام احکام پر عمل کرے۔ آج مَیں اُنہیں تجھے تیری بہتری کے لئے دے رہا ہوں۔

14پورا آسمان، زمین اور جو کچھ اُس پر ہے، سب کا مالک رب تیرا خدا ہے۔ 15توبھی اُس نے تیرے باپ دادا پر ہی اپنی خاص شفقت کا اظہار کر کے اُن سے محبت کی۔ اور اُس نے تمہیں چن کر دوسری تمام قوموں پر ترجیح دی جیسا کہ آج ظاہر ہے۔ 16ختنہ اُس کی قوم کا نشان ہے، لیکن دھیان رکھو کہ وہ نہ صرف ظاہری بلکہ باطنی بھی ہو۔ آئندہ اَڑ نہ جاؤ۔

17کیونکہ رب تمہارا خدا خداؤں کا خدا اور ربوں کا رب ہے۔ وہ عظیم اور زورآور خدا ہے جس سے سب خوف کھاتے ہیں۔ وہ جانب داری نہیں کرتا اور رشوت نہیں لیتا۔ 18وہ یتیموں اور بیواؤں کا انصاف کرتا ہے۔ وہ پردیسی سے پیار کرتا اور اُسے خوراک اور پوشاک مہیا کرتا ہے۔ 19تم بھی اُن کے ساتھ محبت سے پیش آؤ، کیونکہ تم بھی مصر میں پردیسی تھے۔

20رب اپنے خدا کا خوف مان اور اُس کی خدمت کر۔ اُس سے لپٹا رہ اور اُسی کے نام کی قَسم کھا۔ 21وہی تیرا فخر ہے۔ وہ تیرا خدا ہے جس نے وہ تمام عظیم اور ڈراؤنے کام کئے جو تُو نے خود دیکھے۔ 22جب تیرے باپ دادا مصر گئے تھے تو 70 افراد تھے۔ اور اب رب تیرے خدا نے تجھے ستاروں کی مانند بےشمار بنا دیا ہے۔