2۔سلاطین 17
اسرائیل کا آخری بادشاہ ہوسیع
1ہوسیع بن ایلہ یہوداہ کے بادشاہ آخز کی حکومت کے 12ویں سال میں اسرائیل کا بادشاہ بنا۔ سامریہ اُس کا دار الحکومت رہا، اور اُس کی حکومت کا دورانیہ 9 سال تھا۔ 2ہوسیع کا چال چلن رب کو ناپسند تھا، لیکن اسرائیل کے اُن بادشاہوں کی نسبت جو اُس سے پہلے تھے وہ کچھ بہتر تھا۔
3ایک دن اسور کے بادشاہ سلمنسر نے اسرائیل پر حملہ کیا۔ تب ہوسیع شکست مان کر اُس کے تابع ہو گیا۔ اُسے اسور کو خراج ادا کرنا پڑا۔ 4لیکن چند سال کے بعد وہ سرکش ہو گیا۔ اُس نے خراج کا سالانہ سلسلہ بند کر کے اپنے سفیروں کو مصر کے بادشاہ سو کے پاس بھیجا تاکہ اُس سے مدد حاصل کرے۔ جب اسور کے بادشاہ کو پتا چلا تو اُس نے اُسے پکڑ کر جیل میں ڈال دیا۔
سامریہ کا انجام
5سلمنسر پورے ملک میں سے گزر کر سامریہ تک پہنچ گیا۔ تین سال تک اُسے شہر کا محاصرہ کرنا پڑا، 6لیکن آخرکار وہ ہوسیع کی حکومت کے نویں سال میں کامیاب ہوا اور شہر پر قبضہ کر کے اسرائیلیوں کو جلاوطن کر دیا۔ اُنہیں اسور لا کر اُس نے کچھ خلح کے علاقے میں، کچھ جوزان کے دریائے خابور کے کنارے پر اور کچھ مادیوں کے شہروں میں بسائے۔
7یہ سب کچھ اِس لئے ہوا کہ اسرائیلیوں نے رب اپنے خدا کا گناہ کیا تھا، حالانکہ وہ اُنہیں مصری بادشاہ فرعون کے قبضے سے رِہا کر کے مصر سے نکال لایا تھا۔ وہ دیگر معبودوں کی پوجا کرتے 8اور اُن قوموں کے رسم و رواج کی پیروی کرتے جن کو رب نے اُن کے آگے سے نکال دیا تھا۔ ساتھ ساتھ وہ اُن رسموں سے بھی لپٹے رہے جو اسرائیل کے بادشاہوں نے شروع کی تھیں۔ 9اسرائیلیوں کو رب اپنے خدا کے خلاف بہت ترکیبیں سوجھیں جو ٹھیک نہیں تھیں۔ سب سے چھوٹی چوکی سے لے کر بڑے سے بڑے قلعہ بند شہر تک اُنہوں نے اپنے تمام شہروں کی اونچی جگہوں پر مندر بنائے۔ 10ہر پہاڑی کی چوٹی پر اور ہر گھنے درخت کے سائے میں اُنہوں نے پتھر کے اپنے دیوتاؤں کے ستون اور یسیرت دیوی کے کھمبے کھڑے کئے۔ 11ہر اونچی جگہ پر وہ بخور جلا دیتے تھے، بالکل اُن اقوام کی طرح جنہیں رب نے اُن کے آگے سے نکال دیا تھا۔ غرض اسرائیلیوں سے بہت سی ایسی شریر حرکتیں سرزد ہوئیں جن کو دیکھ کر رب کو غصہ آیا۔ 12وہ بُتوں کی پرستش کرتے رہے اگرچہ رب نے اِس سے منع کیا تھا۔
13بار بار رب نے اپنے نبیوں اور غیب بینوں کو اسرائیل اور یہوداہ کے پاس بھیجا تھا تاکہ اُنہیں آگاہ کریں، ”اپنی شریر راہوں سے باز آؤ۔ میرے احکام اور قواعد کے تابع رہو۔ اُس پوری شریعت کی پیروی کرو جو مَیں نے تمہارے باپ دادا کو اپنے خادموں یعنی نبیوں کے وسیلے سے دے دی تھی۔“
14لیکن وہ سننے کے لئے تیار نہیں تھے بلکہ اپنے باپ دادا کی طرح اَڑ گئے، کیونکہ وہ بھی رب اپنے خدا پر بھروسا نہیں کرتے تھے۔ 15اُنہوں نے اُس کے احکام اور اُس عہد کو رد کیا جو اُس نے اُن کے باپ دادا سے باندھا تھا۔ جب بھی اُس نے اُنہیں کسی بات سے آگاہ کیا تو اُنہوں نے اُسے حقیر جانا۔ بےکار بُتوں کی پیروی کرتے کرتے وہ خود بےکار ہو گئے۔ وہ گرد و نواح کی قوموں کے نمونے پر چل پڑے حالانکہ رب نے اِس سے منع کیا تھا۔ 16رب اپنے خدا کے تمام احکام کو مسترد کر کے اُنہوں نے اپنے لئے بچھڑوں کے دو مجسمے ڈھال لئے اور یسیرت دیوی کا کھمبا کھڑا کر دیا۔ وہ سورج، چاند بلکہ آسمان کے پورے لشکر کے سامنے جھک گئے اور بعل دیوتا کی پرستش کرنے لگے۔ 17اپنے بیٹے بیٹیوں کو اُنہوں نے اپنے بُتوں کے لئے قربان کر کے جلا دیا۔ نجومیوں سے مشورہ لینا اور جادوگری کرنا عام ہو گیا۔ غرض اُنہوں نے اپنے آپ کو بدی کے ہاتھ میں بیچ کر ایسا کام کیا جو رب کو ناپسند تھا اور جو اُسے غصہ دلاتا رہا۔
18تب رب کا غضب اسرائیل پر نازل ہوا، اور اُس نے اُنہیں اپنے حضور سے خارج کر دیا۔ صرف یہوداہ کا قبیلہ ملک میں باقی رہ گیا۔
19لیکن یہوداہ کے افراد بھی رب اپنے خدا کے احکام کے تابع رہنے کے لئے تیار نہیں تھے۔ وہ بھی اُن بُرے رسم و رواج کی پیروی کرتے رہے جو اسرائیل نے شروع کئے تھے۔ 20پھر رب نے پوری کی پوری قوم کو رد کر دیا۔ اُنہیں تنگ کر کے وہ اُنہیں لٹیروں کے حوالے کرتا رہا، اور ایک دن اُس نے اُنہیں بھی اپنے حضور سے خارج کر دیا۔
21رب نے خود اسرائیل کے شمالی قبیلوں کو داؤد کے گھرانے سے الگ کر دیا تھا، اور اُنہوں نے یرُبعام بن نباط کو اپنا بادشاہ بنا لیا تھا۔ لیکن یرُبعام نے اسرائیل کو ایک سنگین گناہ کرنے پر اُکسا کر رب کی پیروی کرنے سے دُور کئے رکھا۔ 22اسرائیلی یرُبعام کے بُرے نمونے پر چلتے رہے اور کبھی اِس سے باز نہ آئے۔
23یہی وجہ ہے کہ جوکچھ رب نے اپنے خادموں یعنی نبیوں کی معرفت فرمایا تھا وہ پورا ہوا۔ اُس نے اُنہیں اپنے حضور سے خارج کر دیا، اور دشمن اُنہیں قیدی بنا کر اسور لے گیا جہاں وہ آج تک زندگی گزارتے ہیں۔
سامریہ میں اجنبی قوموں کو آباد کیا جاتا ہے
24اسور کے بادشاہ نے بابل، کوتہ، عَوّا، حمات اور سِفروائم سے لوگوں کو اسرائیل میں لا کر سامریہ کے اسرائیلیوں سے خالی کئے گئے شہروں میں آباد کیا۔ یہ لوگ سامریہ پر قبضہ کر کے اُس کے شہروں میں بسنے لگے۔ 25لیکن آتے وقت وہ رب کی پرستش نہیں کرتے تھے، اِس لئے رب نے اُن کے درمیان شیرببر بھیج دیئے جنہوں نے کئی ایک کو پھاڑ ڈالا۔
26اسور کے بادشاہ کو اطلاع دی گئی، ”جن لوگوں کو آپ نے جلاوطن کر کے سامریہ کے شہروں میں آباد کیا ہے وہ نہیں جانتے کہ اُس ملک کا دیوتا کن کن باتوں کا تقاضا کرتا ہے۔ نتیجے میں اُس نے اُن کے درمیان شیرببر بھیج دیئے ہیں جو اُنہیں پھاڑ رہے ہیں۔ اور وجہ یہی ہے کہ وہ اُس کی صحیح پوجا کرنے سے واقف نہیں ہیں۔“ 27یہ سن کر اسور کے بادشاہ نے حکم دیا، ”سامریہ سے یہاں لائے گئے اماموں میں سے ایک کو چن لو جو اپنے وطن لوٹ کر وہاں دوبارہ آباد ہو جائے اور لوگوں کو سکھائے کہ اُس ملک کا دیوتا اپنی پوجا کے لئے کن کن باتوں کا تقاضا کرتا ہے۔“
28تب ایک امام جلاوطنی سے واپس آیا۔ بیت ایل میں آباد ہو کر اُس نے نئے باشندوں کو سکھایا کہ رب کی مناسب عبادت کس طرح کی جاتی ہے۔ 29لیکن ساتھ ساتھ وہ اپنے ذاتی دیوتاؤں کی پوجا بھی کرتے رہے۔ شہر بہ شہر ہر قوم نے اپنے اپنے بُت بنا کر اُن تمام اونچی جگہوں کے مندروں میں کھڑے کئے جو سامریہ کے لوگوں نے بنا چھوڑے تھے۔ 30بابل کے باشندوں نے سُکات بنات کے بُت، کوتہ کے لوگوں نے نیرگل کے مجسمے، حمات والوں نے اسیما کے بُت 31اور عَوّا کے لوگوں نے نبحاز اور ترتاق کے مجسمے کھڑے کئے۔ سِفروائم کے باشندے اپنے بچوں کو اپنے دیوتاؤں ادرمَّلِک اور عنمَّلِک کے لئے قربان کر کے جلا دیتے تھے۔ 32غرض سب رب کی پرستش کے ساتھ ساتھ اپنے دیوتاؤں کی پوجا بھی کرتے اور اپنے لوگوں میں سے مختلف قسم کے افراد کو چن کر پجاری مقرر کرتے تھے تاکہ وہ اونچی جگہوں کے مندروں کو سنبھالیں۔ 33وہ رب کی عبادت بھی کرتے اور ساتھ ساتھ اپنے دیوتاؤں کی اُن قوموں کے رواجوں کے مطابق عبادت بھی کرتے تھے جن میں سے اُنہیں یہاں لایا گیا تھا۔
34یہ سلسلہ آج تک جاری ہے۔ سامریہ کے باشندے اپنے اُن پرانے رواجوں کے مطابق زندگی گزارتے ہیں اور صرف رب کی پرستش کرنے کے لئے تیار نہیں ہوتے۔ وہ اُس کی ہدایات اور احکام کی پروا نہیں کرتے اور اُس شریعت کی پیروی نہیں کرتے جو رب نے یعقوب کی اولاد کو دی تھی۔ (رب نے یعقوب کا نام اسرائیل میں بدل دیا تھا۔) 35کیونکہ رب نے اسرائیل کی قوم کے ساتھ عہد باندھ کر اُسے حکم دیا تھا،
”دوسرے کسی بھی معبود کی عبادت مت کرنا! اُن کے سامنے جھک کر اُن کی خدمت مت کرنا، نہ اُنہیں قربانیاں پیش کرنا۔ 36صرف رب کی پرستش کرو جو بڑی قدرت اور عظیم کام دکھا کر تمہیں مصر سے نکال لایا۔ صرف اُسی کے سامنے جھک جاؤ، صرف اُسی کو اپنی قربانیاں پیش کرو۔ 37لازم ہے کہ تم دھیان سے اُن تمام ہدایات، احکام اور قواعد کی پیروی کرو جو مَیں نے تمہارے لئے قلم بند کر دیئے ہیں۔ کسی اَور دیوتا کی پوجا مت کرنا۔ 38وہ عہد مت بھولنا جو مَیں نے تمہارے ساتھ باندھ لیا ہے، اور دیگر معبودوں کی پرستش نہ کرو۔ 39صرف اور صرف رب اپنے خدا کی عبادت کرو۔ وہی تمہیں تمہارے تمام دشمنوں کے ہاتھ سے بچا لے گا۔“
40لیکن لوگ یہ سننے کے لئے تیار نہیں تھے بلکہ اپنے پرانے رسم و رواج کے ساتھ لپٹے رہے۔ 41چنانچہ رب کی عبادت کے ساتھ ہی سامریہ کے نئے باشندے اپنے بُتوں کی پوجا کرتے رہے۔ آج تک اُن کی اولاد یہی کچھ کرتی آئی ہے۔