2۔سلاطین 11

یہوداہ میں عتلیاہ کی ظالمانہ حکومت

1جب اخزیاہ کی ماں عتلیاہ کو معلوم ہوا کہ میرا بیٹا مر گیا ہے تو وہ اخزیاہ کی تمام اولاد کو قتل کرنے لگی۔ 2لیکن اخزیاہ کی سگی بہن یہوسبع نے اخزیاہ کے چھوٹے بیٹے یوآس کو چپکے سے اُن شہزادوں میں سے نکال لیا جنہیں قتل کرنا تھا اور اُسے اُس کی دایہ کے ساتھ ایک سٹور میں چھپا دیا جس میں بستر وغیرہ محفوظ رکھے جاتے تھے۔ اِس طرح وہ بچ گیا۔ 3بعد میں یوآس کو رب کے گھر میں منتقل کیا گیا جہاں وہ اُس کے ساتھ اُن چھ سالوں کے دوران چھپا رہا جب عتلیاہ ملکہ تھی۔

عتلیاہ کا انجام اور یوآس بادشاہ بن جاتا ہے

4عتلیاہ کی حکومت کے ساتویں سال میں یہویدع امام نے سَو سَو سپاہیوں پر مقرر افسروں، کاری نامی دستوں اور شاہی محافظوں کو رب کے گھر میں بُلا لیا۔ وہاں اُس نے قَسم کھلا کر اُن سے عہد باندھا۔ پھر اُس نے بادشاہ کے بیٹے یوآس کو پیش کر کے 5اُنہیں ہدایت کی، ”اگلے سبت کے دن آپ میں سے جتنے ڈیوٹی پر آئیں گے وہ تین حصوں میں تقسیم ہو جائیں۔ ایک حصہ شاہی محل پر پہرا دے، 6دوسرا صور نامی دروازے پر اور تیسرا شاہی محافظوں کے پیچھے کے دروازے پر۔ یوں آپ رب کے گھر کی حفاظت کریں گے۔ 7دوسرے دو گروہ جو سبت کے دن ڈیوٹی نہیں کرتے اُنہیں رب کے گھر میں آ کر یوآس بادشاہ کی پہرہ داری کرنی ہے۔ 8وہ اُس کے ارد گرد دائرہ بنا کر اپنے ہتھیاروں کو پکڑے رکھیں اور جہاں بھی وہ جائے اُسے گھیرے رکھیں۔ جو بھی اِس دائرے میں گھسنے کی کوشش کرے اُسے مار ڈالنا۔“

9سَو سَو سپاہیوں پر مقرر افسروں نے ایسا ہی کیا۔ اگلے سبت کے دن وہ سب اپنے فوجیوں سمیت یہویدع امام کے پاس آئے۔ وہ بھی آئے جو ڈیوٹی پر تھے اور وہ بھی جن کی اب چھٹی تھی۔ 10امام نے افسروں کو داؤد بادشاہ کے وہ نیزے اور ڈھالیں دیں جو اب تک رب کے گھر میں محفوظ رکھی ہوئی تھیں۔ 11پھر محافظ ہتھیاروں کو ہاتھ میں پکڑے بادشاہ کے گرد کھڑے ہو گئے۔ قربان گاہ اور رب کے گھر کے درمیان اُن کا دائرہ رب کے گھر کی جنوبی دیوار سے لے کر اُس کی شمالی دیوار تک پھیلا ہوا تھا۔ 12پھر یہویدع بادشاہ کے بیٹے یوآس کو باہر لایا اور اُس کے سر پر تاج رکھ کر اُسے قوانین کی کتاب دے دی۔ یوں یوآس کو بادشاہ بنا دیا گیا۔ اُنہوں نے اُسے مسح کر کے تالیاں بجائیں اور بلند آواز سے نعرہ لگانے لگے، ”بادشاہ زندہ باد!“

13جب محافظوں اور باقی لوگوں کا شور عتلیاہ تک پہنچا تو وہ رب کے گھر کے صحن میں اُن کے پاس آئی۔ 14وہاں پہنچ کر وہ کیا دیکھتی ہے کہ نیا بادشاہ اُس ستون کے پاس کھڑا ہے جہاں بادشاہ رواج کے مطابق کھڑا ہوتا ہے، اور وہ افسروں اور تُرم بجانے والوں سے گھرا ہوا ہے۔ تمام اُمّت بھی ساتھ کھڑی تُرم بجا بجا کر خوشی منا رہی ہے۔ عتلیاہ رنجش کے مارے اپنے کپڑے پھاڑ کر چیخ اُٹھی، ”غداری، غداری!“

15یہویدع امام نے سَو سَو فوجیوں پر مقرر اُن افسروں کو بُلایا جن کے سپرد فوج کی گئی تھی اور اُنہیں حکم دیا، ”اُسے باہر لے جائیں، کیونکہ مناسب نہیں کہ اُسے رب کے گھر کے پاس مارا جائے۔ اور جو بھی اُس کے پیچھے آئے اُسے تلوار سے مار دینا۔“

16وہ عتلیاہ کو پکڑ کر اُس راستے پر لے گئے جس پر چلتے ہوئے گھوڑے محل کے پاس پہنچتے ہیں۔ وہاں اُسے مار دیا گیا۔ 17پھر یہویدع نے بادشاہ اور قوم کے ساتھ مل کر رب سے عہد باندھ کر وعدہ کیا کہ ہم رب کی قوم رہیں گے۔ اِس کے علاوہ بادشاہ نے یہویدع کی معرفت قوم سے بھی عہد باندھا۔ 18اِس کے بعد اُمّت کے تمام لوگ بعل کے مندر پر ٹوٹ پڑے اور اُسے ڈھا دیا۔ اُس کی قربان گاہوں اور بُتوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے اُنہوں نے بعل کے پجاری متان کو قربان گاہوں کے سامنے ہی مار ڈالا۔ رب کے گھر پر پہرے دار کھڑے کرنے کے بعد 19یہویدع سَو سَو فوجیوں پر مقرر افسروں، کاری نامی دستوں، محل کے محافظوں اور باقی پوری اُمّت کے ہمراہ جلوس نکال کر بادشاہ کو رب کے گھر سے محل میں لے گیا۔ وہ محافظوں کے دروازے سے ہو کر داخل ہوئے۔ بادشاہ شاہی تخت پر بیٹھ گیا، 20اور تمام اُمّت خوشی مناتی رہی۔ یوں یروشلم شہر کو سکون ملا، کیونکہ عتلیاہ کو محل کے پاس تلوار سے مار دیا گیا تھا۔

یہوداہ کا بادشاہ یوآس

21یوآس سات سال کا تھا جب تخت نشین ہوا۔