1۔سموایل 5

فلستیوں میں عہد کا صندوق

1فلستی اللہ کا صندوق ابن عزر سے اشدود شہر میں لے گئے۔ 2وہاں اُنہوں نے اُسے اپنے دیوتا دجون کے مندر میں بُت کے قریب رکھ دیا۔ 3اگلے دن صبح سویرے جب اشدود کے باشندے مندر میں داخل ہوئے تو کیا دیکھتے ہیں کہ دجون کا مجسمہ منہ کے بل رب کے صندوق کے سامنے ہی پڑا ہے۔ اُنہوں نے دجون کو اُٹھا کر دوبارہ اُس کی جگہ پر کھڑا کیا۔ 4لیکن اگلے دن جب صبح سویرے آئے تو دجون دوبارہ منہ کے بل رب کے صندوق کے سامنے پڑا ہوا تھا۔ لیکن اِس مرتبہ بُت کا سر اور ہاتھ ٹوٹ کر دہلیز پر پڑے تھے۔ صرف دھڑ رہ گیا تھا۔ 5یہی وجہ ہے کہ آج تک دجون کا کوئی بھی پجاری یا مہمان اشدود کے مندر کی دہلیز پر قدم نہیں رکھتا۔

6پھر رب نے اشدود اور گرد و نواح کے دیہاتوں پر سخت دباؤ ڈال کر باشندوں کو پریشان کر دیا۔ اُن میں اچانک اذیت ناک پھوڑوں کی وبا پھیل گئی۔ 7جب اشدود کے لوگوں نے اِس کی وجہ جان لی تو وہ بولے، ”لازم ہے کہ اسرائیل کے خدا کا صندوق ہمارے پاس نہ رہے۔ کیونکہ اُس کا ہم پر اور ہمارے دیوتا دجون پر دباؤ ناقابلِ برداشت ہے۔“

8اُنہوں نے تمام فلستی حکمرانوں کو اکٹھا کر کے پوچھا، ”ہم اسرائیل کے خدا کے صندوق کے ساتھ کیا کریں؟“

اُنہوں نے مشورہ دیا، ”اُسے جات شہر میں لے جائیں۔“ 9لیکن جب عہد کا صندوق جات میں چھوڑا گیا تو رب کا دباؤ اُس شہر پر بھی آ گیا۔ بڑی افرا تفری پیدا ہوئی، کیونکہ چھوٹوں سے لے کر بڑوں تک سب کو اذیت ناک پھوڑے نکل آئے۔ 10تب اُنہوں نے عہد کا صندوق آگے عقرون بھیج دیا۔

لیکن صندوق ابھی پہنچنے والا تھا کہ عقرون کے باشندے چیخنے لگے، ”وہ اسرائیل کے خدا کا صندوق ہمارے پاس لائے ہیں تاکہ ہمیں ہلاک کر دیں!“ 11تمام فلستی حکمرانوں کو دوبارہ بُلایا گیا، اور عقرونیوں نے تقاضا کیا کہ صندوق کو شہر سے دُور کیا جائے۔ وہ بولے، ”اِسے وہاں واپس بھیجا جائے جہاں سے آیا ہے، ورنہ یہ ہمیں بلکہ پوری قوم کو ہلاک کر ڈالے گا۔“ کیونکہ شہر پر رب کا سخت دباؤ حاوی ہو گیا تھا۔ مہلک وبا کے باعث اُس میں خوف و ہراس کی لہر دوڑ گئی۔ 12جو مرنے سے بچا اُسے کم از کم پھوڑے نکل آئے۔ چاروں طرف لوگوں کی چیخ پکار فضا میں بلند ہوئی۔