1۔سموایل 10

ساؤل کو مسح کیا جاتا ہے

1پھر سموایل نے کُپّی لے کر ساؤل کے سر پر زیتون کا تیل اُنڈیل دیا اور اُسے بوسہ دے کر کہا، ”رب نے آپ کو اپنی خاص ملکیت پر راہنما مقرر کیا ہے۔ 2میرے پاس سے چلے جانے کے بعد جب آپ بن یمین کی سرحد کے شہر ضلضخ کے قریب راخل کی قبر کے پاس سے گزریں گے تو آپ کی ملاقات دو آدمیوں سے ہو گی۔ وہ آپ سے کہیں گے، ’جو گدھیاں آپ ڈھونڈنے گئے وہ مل گئی ہیں۔ اور اب آپ کے باپ گدھیوں کی نہیں بلکہ آپ کی فکر کر رہے ہیں۔ وہ کہہ رہے ہیں کہ مَیں کس طرح اپنے بیٹے کا پتا کروں؟‘

3آپ آگے جا کر تبور کے بلوط کے درخت کے پاس پہنچیں گے۔ وہاں تین آدمی آپ سے ملیں گے جو اللہ کی عبادت کرنے کے لئے بیت ایل جا رہے ہوں گے۔ ایک کے پاس تین چھوٹی بکریاں، دوسرے کے پاس تین روٹیاں اور تیسرے کے پاس مَے کی مشک ہو گی۔ 4وہ آپ کو سلام کہہ کر دو روٹیاں دیں گے۔ اُن کی یہ روٹیاں قبول کریں۔

5اِس کے بعد آپ اللہ کے جِبعہ جائیں گے جہاں فلستیوں کی چوکی ہے۔ شہر میں داخل ہوتے وقت آپ کی ملاقات نبیوں کے ایک جلوس سے ہو گی جو اُس وقت پہاڑی کی قربان گاہ سے اُتر رہا ہو گا۔ اُن کے آگے آگے ستار، دف، بانسریاں اور سرود بجانے والے چلیں گے، اور وہ نبوّت کی حالت میں ہوں گے۔ 6رب کا روح آپ پر بھی نازل ہو گا، اور آپ اُن کے ساتھ نبوّت کریں گے۔ اُس وقت آپ فرق شخص میں تبدیل ہو جائیں گے۔

7جب یہ تمام نشان وجود میں آئیں گے تو وہ کچھ کریں جو آپ کے ذہن میں آ جائے، کیونکہ اللہ آپ کے ساتھ ہو گا۔ 8پھر میرے آگے جِلجال چلے جائیں۔ مَیں بھی آؤں گا اور وہاں بھسم ہونے والی اور سلامتی کی قربانیاں پیش کروں گا۔ لیکن آپ کو سات دن میرا انتظار کرنا ہے۔ پھر مَیں آ کر آپ کو بتا دوں گا کہ آگے کیا کرنا ہے۔“

9ساؤل روانہ ہونے کے لئے سموایل کے پاس سے مُڑا تو اللہ نے اُس کا دل تبدیل کر دیا۔ جن بھی نشانوں کی پیش گوئی سموایل نے کی تھی وہ اُسی دن پوری ہوئی۔ 10جب ساؤل اور اُس کا نوکر جِبعہ پہنچے تو وہاں اُن کی ملاقات مذکورہ نبیوں کے جلوس سے ہوئی۔ اللہ کا روح ساؤل پر نازل ہوا، اور وہ اُن کے درمیان نبوّت کرنے لگا۔ 11کچھ لوگ وہاں تھے جو بچپن سے اُس سے واقف تھے۔ ساؤل کو یوں نبیوں کے درمیان نبوّت کرتے ہوئے دیکھ کر وہ آپس میں کہنے لگے، ”قیس کے بیٹے کے ساتھ کیا ہوا؟ کیا ساؤل کو بھی نبیوں میں شمار کیا جاتا ہے؟“ 12ایک مقامی آدمی نے جواب دیا، ”کون اِن کا باپ ہے؟“ بعد میں یہ محاورہ بن گیا، ”کیا ساؤل کو بھی نبیوں میں شمار کیا جاتا ہے؟“

13نبوّت کرنے کے اختتام پر ساؤل پہاڑی پر چڑھ گیا جہاں قربان گاہ تھی۔ 14جب ساؤل نوکر سمیت وہاں پہنچا تو اُس کے چچا نے پوچھا، ”آپ کہاں تھے؟“ ساؤل نے جواب دیا، ”ہم گم شدہ گدھیوں کو ڈھونڈنے کے لئے نکلے تھے۔ لیکن جب وہ نہ ملیں تو ہم سموایل کے پاس گئے۔“ 15چچا بولا، ”اچھا؟ اُس نے آپ کو کیا بتایا؟“ 16ساؤل نے جواب دیا، ”خیر، اُس نے کہا کہ گدھیاں مل گئی ہیں۔“ لیکن جو کچھ سموایل نے بادشاہ بننے کے بارے میں بتایا تھا اُس کا ذکر اُس نے نہ کیا۔

ساؤل بادشاہ بن جاتا ہے

17کچھ دیر کے بعد سموایل نے عوام کو بُلا کر مِصفاہ میں رب کے حضور جمع کیا۔ 18اُس نے کہا، ”رب اسرائیل کا خدا فرماتا ہے، ’مَیں اسرائیل کو مصر سے نکال لایا۔ مَیں نے تمہیں مصریوں اور اُن تمام سلطنتوں سے بچایا جو تم پر ظلم کر رہی تھیں۔ 19لیکن گو مَیں نے تمہیں تمہاری تمام مصیبتوں اور تنگیوں سے چھٹکارا دیا توبھی تم نے اپنے خدا کو مسترد کر دیا۔ کیونکہ تم نے اصرار کیا کہ ہم پر بادشاہ مقرر کرو! اب اپنے اپنے قبیلوں اور خاندانوں کی ترتیب کے مطابق رب کے حضور کھڑے ہو جاؤ‘۔“

20یہ کہہ کر سموایل نے تمام قبیلوں کو رب کے حضور پیش کیا۔ قرعہ ڈالا گیا تو بن یمین کے قبیلے کو چنا گیا۔ 21پھر سموایل نے بن یمین کے قبیلے کے سارے خاندانوں کو رب کے حضور پیش کیا۔ مطری کے خاندان کو چنا گیا۔ یوں قرعہ ڈالتے ڈالتے ساؤل بن قیس کو چنا گیا۔ لیکن جب ساؤل کو ڈھونڈا گیا تو وہ غائب تھا۔

22اُنہوں نے رب سے دریافت کیا، ”کیا ساؤل یہاں پہنچ چکا ہے؟“ رب نے جواب دیا، ”وہ سامان کے بیچ میں چھپ گیا ہے۔“ 23کچھ لوگ دوڑ کر اُسے سامان میں سے نکال کر عوام کے پاس لے آئے۔ جب وہ لوگوں میں کھڑا ہوا تو اِتنا لمبا تھا کہ باقی سب لوگ صرف اُس کے کندھوں تک آتے تھے۔

24سموایل نے کہا، ”یہ آدمی دیکھو جسے رب نے چن لیا ہے۔ عوام میں اُس جیسا کوئی نہیں ہے!“ تمام لوگ خوشی کے مارے ”بادشاہ زندہ باد!“ کا نعرہ لگاتے رہے۔ 25سموایل نے بادشاہ کے حقوق تفصیل سے سنائے۔ اُس نے سب کچھ کتاب میں لکھ دیا اور اُسے رب کے مقدِس میں محفوظ رکھا۔ پھر اُس نے عوام کو رُخصت کر دیا۔

26ساؤل بھی اپنے گھر چلا گیا جو جِبعہ میں تھا۔ کچھ فوجی اُس کے ساتھ چلے جن کے دلوں کو اللہ نے چھو دیا تھا۔ 27لیکن ایسے شریر لوگ بھی تھے جنہوں نے اُس کا مذاق اُڑا کر پوچھا، ”بھلا یہ کس طرح ہمیں بچا سکتا ہے؟“ وہ اُسے حقیر جانتے تھے اور اُسے تحفے پیش کرنے کے لئے بھی تیار نہ ہوئے۔ لیکن ساؤل اُن کی باتیں نظرانداز کر کے خاموش ہی رہا۔