1۔سلاطین 6

رب کے گھر کی تعمیر

1سلیمان نے اپنی حکومت کے چوتھے سال کے دوسرے مہینے زیب میں رب کے گھر کی تعمیر شروع کی۔ اسرائیل کو مصر سے نکلے 480 سال گزر چکے تھے۔

2عمارت کی لمبائی 90 فٹ، چوڑائی 30 فٹ اور اونچائی 45 فٹ تھی۔ 3سامنے ایک برآمدہ بنایا گیا جو عمارت جتنا چوڑا یعنی 30 فٹ اور آگے کی طرف 15 فٹ لمبا تھا۔ 4عمارت کی دیواروں میں کھڑکیاں تھیں جن پر جنگلے لگے تھے۔ 5عمارت سے باہر آ کر سلیمان نے دائیں بائیں کی دیواروں اور پچھلی دیوار کے ساتھ ایک ڈھانچا کھڑا کیا جس کی تین منزلیں تھیں اور جس میں مختلف کمرے تھے۔ 6نچلی منزل کی اندرونی دیوار کی چوڑائی ساڑھے 7 فٹ تھی، درمیانی منزل کی 9 فٹ اور اوپر کی منزل کی ساڑھے 10 فٹ۔ یعنی درمیانی منزل کی عمارت والی دیوار نچلی کی دیوار کی نسبت کم موٹی اور اوپر والی منزل کی عمارت والی دیوار درمیانی منزل کی دیوار کی نسبت کم موٹی تھی۔ یوں اِس ڈھانچے کی چھتوں کے شہتیروں کو عمارت کی دیوار توڑ کر اُس میں لگانے کی ضرورت نہیں تھی بلکہ اُنہیں عمارت کی دیوار پر ہی رکھا گیا۔

7جو پتھر رب کے گھر کی تعمیر کے لئے استعمال ہوئے اُنہیں پتھر کی کان کے اندر ہی تراش کر تیار کیا گیا۔ اِس لئے جب اُنہیں زیرِ تعمیر عمارت کے پاس لا کر جوڑا گیا تو نہ ہتھوڑوں، نہ چھینی نہ لوہے کے کسی اَور اوزار کی آواز سنائی دی۔

8اِس ڈھانچے میں داخل ہونے کے لئے عمارت کی دہنی دیوار میں دروازہ بنایا گیا۔ وہاں سے ایک سیڑھی پرستار کو درمیانی اور اوپر کی منزل تک پہنچاتی تھی۔ 9یوں سلیمان نے عمارت کو تکمیل تک پہنچایا۔ چھت کو دیودار کے شہتیروں اور تختوں سے بنایا گیا۔ 10جو ڈھانچا عمارت کے تینوں طرف کھڑا کیا گیا اُسے دیودار کے شہتیروں سے عمارت کی باہر والی دیوار کے ساتھ جوڑا گیا۔ اُس کی تینوں منزلوں کی اونچائی ساڑھے سات سات فٹ تھی۔

11ایک دن رب سلیمان سے ہم کلام ہوا، 12”جہاں تک میری سکونت گاہ کا تعلق ہے جو تُو میرے لئے بنا رہا ہے، اگر تُو میرے تمام احکام اور ہدایات کے مطابق زندگی گزارے تو مَیں تیرے لئے وہ کچھ کروں گا جس کا وعدہ مَیں نے تیرے باپ داؤد سے کیا ہے۔ 13تب مَیں اسرائیل کے درمیان رہوں گا اور اپنی قوم کو کبھی ترک نہیں کروں گا۔“

رب کے گھر کا اندرونی حصہ

14جب عمارت کی دیواریں اور چھت مکمل ہوئیں 15تو اندرونی دیواروں پر فرش سے لے کر چھت تک دیودار کے تختے لگائے گئے۔ فرش پر جونیپر کے تختے لگائے گئے۔ 16اب تک عمارت کا ایک ہی کمرا تھا، لیکن اب اُس نے دیودار کے تختوں سے فرش سے لے کر چھت تک دیوار کھڑی کر کے پچھلے حصے میں الگ کمرا بنا دیا جس کی لمبائی 30 فٹ تھی۔ یہ مُقدّس ترین کمرا بن گیا۔ 17جو حصہ سامنے رہ گیا اُسے مُقدّس کمرا مقرر کیا گیا۔ اُس کی لمبائی 60 فٹ تھی۔ 18عمارت کی تمام اندرونی دیواروں پر دیودار کے تختے یوں لگے تھے کہ کہیں بھی پتھر نظر نہ آیا۔ تختوں پر تُونبے اور پھول کندہ کئے گئے تھے۔

19پچھلے کمرے میں رب کے عہد کا صندوق رکھنا تھا۔ 20اِس کمرے کی لمبائی 30 فٹ، چوڑائی 30 فٹ اور اونچائی 30 فٹ تھی۔ سلیمان نے اِس کی تمام دیواروں اور فرش پر خالص سونا چڑھایا۔ مُقدّس ترین کمرے کے سامنے دیودار کی قربان گاہ تھی۔ اُس پر بھی سونا منڈھا گیا 21بلکہ عمارت کے سامنے والے کمرے کی دیواروں، چھت اور فرش پر بھی سونا منڈھا گیا۔ مُقدّس ترین کمرے کے دروازے پر سونے کی زنجیریں لگائی گئیں۔ 22چنانچہ عمارت کی تمام اندرونی دیواروں، چھت اور فرش پر سونا منڈھا گیا، اور اِسی طرح مُقدّس ترین کمرے کے سامنے کی قربان گاہ پر بھی۔

23پھر سلیمان نے زیتون کی لکڑی سے دو کروبی فرشتے بنوائے جنہیں مُقدّس ترین کمرے میں رکھا گیا۔ اِن مجسموں کا قد 15 فٹ تھا۔ 24-25 دونوں شکل و صورت میں ایک جیسے تھے۔ ہر ایک کے دو پَر تھے، اور ہر پَر کی لمبائی ساڑھے سات سات فٹ تھی۔ چنانچہ ایک پَر کے سرے سے دوسرے پَر کے سرے تک کا فاصلہ 15 فٹ تھا۔ 26ہر ایک کا قد 15 فٹ تھا۔ 27اُنہیں مُقدّس ترین کمرے میں یوں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑا کیا گیا کہ ہر فرشتے کا ایک پَر دوسرے کے پَر سے لگتا جبکہ دائیں اور بائیں طرف ہر ایک کا دوسرا پَر دیوار کے ساتھ لگتا تھا۔ 28اِن فرشتوں پر بھی سونا منڈھا گیا۔

29مُقدّس اور مُقدّس ترین کمروں کی دیواروں پر کروبی فرشتے، کھجور کے درخت اور پھول کندہ کئے گئے۔ 30دونوں کمروں کے فرش پر بھی سونا منڈھا گیا۔ 31سلیمان نے مُقدّس ترین کمرے کا دروازہ زیتون کی لکڑی سے بنوایا۔ اُس کے دو کواڑ تھے، اور چوکھٹ کی لکڑی کے پانچ کونے تھے۔ 32دروازے کے کواڑوں پر کروبی فرشتے، کھجور کے درخت اور پھول کندہ کئے گئے۔ اِن کواڑوں پر بھی فرشتوں اور کھجور کے درختوں سمیت سونا منڈھا گیا۔ 33سلیمان نے عمارت میں داخل ہونے والے دروازے کے لئے بھی زیتون کی لکڑی سے چوکھٹ بنوائی، لیکن اُس کی لکڑی کے چار کونے تھے۔ 34اِس دروازے کے دو کواڑ جونیپر کی لکڑی کے بنے ہوئے تھے۔ دونوں کواڑ دیوار تک گھوم سکتے تھے۔ 35اِن کواڑوں پر بھی کروبی فرشتے، کھجور کے درخت اور پھول کندہ کئے گئے تھے۔ پھر اُن پر سونا یوں منڈھا گیا کہ وہ اچھی طرح اِن بیل بوٹوں کے ساتھ لگ گیا۔

36عمارت کے سامنے ایک اندرونی صحن بنایا گیا جس کی چاردیواری یوں تعمیر ہوئی کہ پتھر کے ہر تین ردّوں کے بعد دیودار کے شہتیروں کا ایک ردّا لگایا گیا۔

37رب کے گھر کی بنیاد سلیمان کی حکومت کے چوتھے سال کے دوسرے مہینے زیب میں ڈالی گئی، 38اور اُس کی حکومت کے گیارھویں سال کے آٹھویں مہینے بُول میں عمارت مکمل ہوئی۔ سب کچھ نقشے کے عین مطابق بنا۔ اِس کام پر کُل سات سال صَرف ہوئے۔