1۔تواریخ 29

رب کے گھر کی تعمیر کے لئے نذرانے

1پھر داؤد دوبارہ پوری جماعت سے مخاطب ہوا، ”اللہ نے میرے بیٹے سلیمان کو چن کر مقرر کیا ہے کہ وہ اگلا بادشاہ بنے۔ لیکن وہ ابھی جوان اور ناتجربہ کار ہے، اور یہ تعمیری کام بہت وسیع ہے۔ اُسے تو یہ محل انسان کے لئے نہیں بنانا ہے بلکہ رب ہمارے خدا کے لئے۔ 2مَیں پوری جاں فشانی سے اپنے خدا کے گھر کی تعمیر کے لئے سامان جمع کر چکا ہوں۔ اِس میں سونا چاندی، پیتل، لوہا، لکڑی، عقیقِ احمر [a] carnelian ، مختلف جڑے ہوئے جواہر اور پچی کاری کے مختلف پتھر بڑی مقدار میں شامل ہیں۔ 3اور چونکہ مجھ میں اپنے خدا کا گھر بنانے کے لئے بوجھ ہے اِس لئے مَیں نے اِن چیزوں کے علاوہ اپنے ذاتی خزانوں سے بھی سونا اور چاندی دی ہے 4یعنی تقریباً 1,00,000 کلو گرام خالص سونا اور 235 کلو گرام خالص چاندی۔ مَیں چاہتا ہوں کہ یہ کمروں کی دیواروں پر چڑھائی جائے۔ 5کچھ کاری گروں کے باقی کاموں کے لئے بھی استعمال ہو سکتا ہے۔ اب مَیں آپ سے پوچھتا ہوں، آج کون میری طرح خوشی سے رب کے کام کے لئے کچھ دینے کو تیار ہے؟“

6یہ سن کر وہاں حاضر خاندانی سرپرستوں، قبیلوں کے بزرگوں، ہزار ہزار اور سَو سَو فوجیوں پر مقرر افسروں اور بادشاہ کے اعلیٰ سرکاری افسروں نے خوشی سے کام کے لئے ہدیئے دیئے۔ 7اُس دن رب کے گھر کے لئے تقریباً 1,70,000 کلو گرام سونا، سونے کے 10,000 سِکے، 3,40,000 کلو گرام چاندی، 6,10,000 کلو گرام پیتل اور 34,00,000 کلو گرام لوہا جمع ہوا۔ 8جس کے پاس جواہر تھے اُس نے اُنہیں یحی ایل جَیرسونی کے حوالے کر دیا جو خزانچی تھا اور جس نے اُنہیں رب کے گھر کے خزانے میں محفوظ کر لیا۔ 9پوری قوم اِس فراخ دلی کو دیکھ کر خوش ہوئی، کیونکہ سب نے دلی خوشی اور فیاضی سے اپنے ہدیئے رب کو پیش کئے۔ داؤد بادشاہ بھی نہایت خوش ہوا۔

داؤد کی دعا

10اِس کے بعد داؤد نے پوری جماعت کے سامنے رب کی تمجید کر کے کہا،

”اے رب ہمارے باپ اسرائیل کے خدا، ازل سے ابد تک تیری حمد ہو۔ 11اے رب، عظمت، قدرت، جلال اور شان و شوکت تیرے ہی ہیں، کیونکہ جو کچھ بھی آسمان اور زمین میں ہے وہ تیرا ہی ہے۔ اے رب، سلطنت تیرے ہاتھ میں ہے، اور تُو تمام چیزوں پر سرفراز ہے۔ 12دولت اور عزت تجھ سے ملتی ہے، اور تُو سب پر حکمران ہے۔ تیرے ہاتھ میں طاقت اور قدرت ہے، اور ہر انسان کو تُو ہی طاقت ور اور مضبوط بنا سکتا ہے۔ 13اے ہمارے خدا، یہ دیکھ کر ہم تیری ستائش اور تیرے جلالی نام کی تعریف کرتے ہیں۔

14میری اور میری قوم کی کیا حیثیت ہے کہ ہم اِتنی فیاضی سے یہ چیزیں دے سکے؟ آخر ہماری تمام ملکیت تیری طرف سے ہے۔ جو کچھ بھی ہم نے تجھے دے دیا وہ ہمیں تیرے ہاتھ سے ملا ہے۔ 15اپنے باپ دادا کی طرح ہم بھی تیرے نزدیک پردیسی اور غیرشہری ہیں۔ دنیا میں ہماری زندگی سائے کی طرح عارضی ہے، اور موت سے بچنے کی کوئی اُمید نہیں۔ 16اے رب ہمارے خدا، ہم نے یہ سارا تعمیری سامان اِس لئے اکٹھا کیا ہے کہ تیرے مُقدّس نام کے لئے گھر بنایا جائے۔ لیکن حقیقت میں یہ سب کچھ پہلے سے تیرے ہاتھ سے حاصل ہوا ہے۔ یہ پہلے سے تیرا ہی ہے۔ 17اے میرے خدا، مَیں جانتا ہوں کہ تُو انسان کا دل جانچ لیتا ہے، کہ دیانت داری تجھے پسند ہے۔ جو کچھ بھی مَیں نے دیا ہے وہ مَیں نے خوشی سے اور اچھی نیت سے دیا ہے۔ اب مجھے یہ دیکھ کر خوشی ہے کہ یہاں حاضر تیری قوم نے بھی اِتنی فیاضی سے تجھے ہدیئے دیئے ہیں۔

18اے رب ہمارے باپ دادا ابراہیم، اسحاق اور اسرائیل کے خدا، گزارش ہے کہ تُو ہمیشہ تک اپنی قوم کے دلوں میں ایسی ہی تڑپ قائم رکھ۔ عطا کر کہ اُن کے دل تیرے ساتھ لپٹے رہیں۔ 19میرے بیٹے سلیمان کی بھی مدد کر تاکہ وہ پورے دل و جان سے تیرے احکام اور ہدایات پر عمل کرے اور اُس محل کو تکمیل تک پہنچا سکے جس کے لئے مَیں نے تیاریاں کی ہیں۔“

20پھر داؤد نے پوری جماعت سے کہا، ”آئیں، رب اپنے خدا کی ستائش کریں!“ چنانچہ سب رب اپنے باپ دادا کے خدا کی تمجید کر کے رب اور بادشاہ کے سامنے منہ کے بل جھک گئے۔

21اگلے دن تمام اسرائیل کے لئے بھسم ہونے والی بہت سی قربانیاں اُن کی مَے کی نذروں سمیت رب کو پیش کی گئیں۔ اِس کے لئے 1,000 جوان بَیلوں، 1,000 مینڈھوں اور 1,000 بھیڑ کے بچوں کو چڑھایا گیا۔ ساتھ ساتھ ذبح کی بےشمار قربانیاں بھی پیش کی گئیں۔ 22اُس دن اُنہوں نے رب کے حضور کھاتے پیتے ہوئے بڑی خوشی منائی۔ پھر اُنہوں نے دوبارہ اِس کی تصدیق کی کہ داؤد کا بیٹا سلیمان ہمارا بادشاہ ہے۔ تیل سے اُسے مسح کر کے اُنہوں نے اُسے رب کے حضور بادشاہ اور صدوق کو امام قرار دیا۔

سلیمان کی زبردست حکومت

23یوں سلیمان اپنے باپ داؤد کی جگہ رب کے تخت پر بیٹھ گیا۔ اُسے کامیابی حاصل ہوئی، اور تمام اسرائیل اُس کے تابع رہا۔ 24تمام اعلیٰ افسر، بڑے بڑے فوجی اور داؤد کے باقی بیٹوں نے بھی اپنی تابع داری کا اظہار کیا۔ 25اسرائیل کے دیکھتے دیکھتے رب نے سلیمان کو بہت سرفراز کیا۔ اُس نے اُس کی سلطنت کو ایسی شان و شوکت سے نوازا جو ماضی میں اسرائیل کے کسی بھی بادشاہ کو حاصل نہیں ہوئی تھی۔

داؤد کی وفات

26-27 داؤد بن یسّی کُل 40 سال تک اسرائیل کا بادشاہ رہا، 7 سال حبرون میں اور 33 سال یروشلم میں۔ 28وہ بہت عمر رسیدہ اور عمر، دولت اور عزت سے آسودہ ہو کر انتقال کر گیا۔ پھر سلیمان تخت نشین ہوا۔

29باقی جو کچھ داؤد کی حکومت کے دوران ہوا وہ تینوں کتابوں ’سموایل غیب بین کی تاریخ،‘ ’ناتن نبی کی تاریخ‘ اور ’جاد غیب بین کی تاریخ‘ میں درج ہے۔ 30اِن میں اُس کی حکومت اور اثر و رسوخ کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں، نیز وہ کچھ جو اُس کے ساتھ، اسرائیل کے ساتھ اور گرد و نواح کے ممالک کے ساتھ ہوا۔

[a] carnelian